سوشل میڈیا پر بچوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز اور تصاویر سمیت دیگر مواد سب سے زیادہ اپ لوڈ کرنے میں بھارت سرفہرست پایا گیا ہے۔یورپی یونین کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ’یوروپول‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2022 میں بھارت سے بچوں کے ساتھ جنسی حرکات کی تقریباً 56 لاکھ 70 ہزار ویڈیوز اور تصاویر اپ لوڈ کی گئیں۔اس فہرست میں فلپائن 27 لاکھ 60 ہزار ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ دوسرے، بنگلہ دیش ساڑھے 21 لاکھ ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ تیسرے، پاکستان 21 لاکھ ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ چوتھے اور انڈونیشیا 18 لاکھ اپ لوڈ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے۔
یوروپول کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر اپ لوڈ کرنے والے پہلے 20 بڑے ممالک میں امریکا، یورپی یونین، ویتنام، عراق، میکسیکو، الجیریا، کولمبیا، برازیل، سعودی عرب، تھائی لینڈ، مصر، برطانیہ، وینزویلا، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں، جبکہ یورپی یونین میں 2 ملکوں فرانس اور پولینڈ نے بچوں سے زیادتی اور جنسی استحصال سے متعلقہ سب سے زیادہ ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی ہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور انسٹاگرام نے حکام کو بالترتیب 2 کروڑ 11 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ فحش تصاویر اور دیگر مواد کی اطلاع دی۔ 2022 میں میٹا نے اپنے پلیٹ فارمز پر 2 کروڑ 60 لاکھ تصاویر کی نشاندہی کی جبکہ نوجوانوں میں مقبول اسنیپ چیٹ اور ٹک ٹاک نے لاپتہ اور زیادتی کا شکار بچوں سے متعلق امریکی ادارے کو بالترتیب 550,000 سے زائد اور تقریباً 290,000 رپورٹس جمع کرائیں۔یورپی کمیشن نے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے تحت میٹا کو حکم دیا ہے کہ وہ انسٹاگرام پر نابالغوں کی غیرقانونی جنسی تصاویر کے پھیلاؤ کو روکنے میں اپنی کوششوں کی وضاحت کرے۔
رپورٹ میں جرائم کی تفتیش میں بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے تفتیش کاروں کو بچوں کے آن لائن استحصال سے متعلق معاملات کی تحقیقات میں درپیش چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی گئی۔واضح رہے کہ یوروپول نے 2016ء میں ایک ڈیٹا بیس کا ایک نیا نظام بنایا تھا جس میں ڈارک ویب پر بچوں کا استحصال کرنے والے فورمز سے حاصل کردہ 8 کروڑ 50 لاکھ سے زائد ویڈیوز اور تصاویر موجود ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں