برلن(شِنہوا)اقوام متحدہ کے کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن (یو این سی سی ڈی) کے مطابق دنیا بھر میں کچھ مقامات پر ریت اور مٹی کے طوفان “ڈرامائی طور پر” زیادہ آرہے ہیں، جن میں کم از کم ایک چوتھائی طوفانوں کا سبب انسان خود ہیں۔یو این سی سی ڈی کے ایگزیکٹو سیکرٹری ابراہیم تھیو نے کہا کہ ریت اور دھول کے گہرے بادلوں کو اپنے راستے میں آںے والی ہر چیز کو لپیٹنے اور دن کو رات میں تبدیل کرنے کا نظارہ فطرت کے سب سے خوفناک تماشوں میں سے ایک ہے۔
یہ نقصان دہ واقعات ہیں جو شمالی اور وسطی ایشیا سے سب صحارا افریقہ تک ہر جگہ تباہی مچا دیتے ہیں۔تھیو نے کہا کہ پائیدار ترقی کے حصول کے لیے ریت اوردھول کے طوفان ایک زبردست چیلنج ہیں۔ تاہم، جس طرح ریت اور مٹی کے طوفانوں میں انسانی سرگرمیوں سے اضافہ ہوا ہے اسی طرح ان کو انسانی اعمال کے ذریعے بھی کم کیا جا سکتا ہے۔یو این سی سی ڈی کے ماہرین کے مطابق، اگرچہ ریت اور مٹی کے طوفان کچھ خطوں میں ایک عام اور موسمی قدرتی رجحان ہیں، لیکن یہ مسئلہ زمین اور پانی کے ناقص انتظام، خشک سالی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھ گیا ہے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں