انڈونیشیا کے چیف جسٹس کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر برطرف کر دیا گیا

جکارتہ (پی این آئی) ایک عدالتی پینل نے منگل کے روز انڈونیشیا کے چیف جسٹس کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر برطرف کر دیا ہے۔

عدالتی پینل نے انڈونیشیا کے ایک اعلیٰ جج کو صدر جوکو ویدودو کے بیٹے کو نائب صدارت کا انتخاب لڑنے کی اجازت دینے کے فیصلے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر برطرف کیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چیف جسٹس انور عثمان، جو جوکو ویدودو کے بہنوئی ہیں، 4-5 کی اکثریت کے ساتھ فیصلہ کرنے کے لیے عدالتی ضابطہ اخلاق کی ’سنگین خلاف ورزی‘ کے مرتکب قرار پائے گئے۔انڈونیشن چیف جسٹس پر الزام تھا کہ انہوں نے صدارت اور نائب صدارت کی اہلیت کے بارے میں قوانین کو تبدیل کیا۔آئندہ برس فروری میں انڈونیشیا میں ہونے والے عام انتخابات سے چند ماہ قبل چیف جسٹس کے اس فیصلے سے صدر جوکو ویدودو کے بڑے بیٹے جبران راکابومنگ راکا کی نائب صدارت اور وزیر دفاع پرابوو سوبیانتو کے لیے الیکشن لڑنے کا راستہ ہموار ہوا۔عدالتی پینل کے مطابق چیف جسٹس انور عثمان نے ’جج کے ضابطہ اخلاق کے غیر جانبداری کے اصول‘ کی خلاف ورزی کی ہے۔تین رکنی پینل کے سربراہ سابق چیف جسٹس جملی ایشیڈی نے کہا کہ پینل نے انور عثمان کو آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے عہدے سے ہٹا دیا ہے، تاہم انہیں بطور جج اپنے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے۔

انور عثمان اپنی مدت ملازمت ختم ہونے تک عدالت کے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے نامزدگی یا دوسرے ججوں کے ذریعے نامزد ہونے کے اہل نہیں ہوں گے۔ یادرہے کہ آئندہ سال فروری کے عام انتخابات میں نائب صدارت کا امیدوار بننے کے لیے 36 سالہ راکا، جو اس وقت سوراکارتا شہر کے میئر ہیں، کے انتخاب پر ملک میں تنقید کی جا رہی ہے۔انڈونیشیا میں یہ کہا جا رہا ہے کہ جوکو ویدودو دنیا کی تیسری سب سے بڑی جمہوریت میں سیاسی وراثت قائم کرنے کوشش کر رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں