اسلام آباد (پی این آئی) چین کے سرکاری میڈیا نے جمعے کے روز اطلاع دی کہ ملک کے سابق وزیر اعظم لی کی چیانگ 68 برس کی عمر میں اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔
لی چیانگ چین کے نئے وزیر اعظم مقرر ملک کے نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بتایا کہ ”کامریڈ لی کی چیانگ حالیہ دنوں میں شنگھائی میں آرام کر رہے تھے۔ 26 اکتوبر کو اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا اور ان کی بحالی کی تمام تر کوششیں ناکام ہونے کے بعد 27 اکتوبر کی نصف شب، بارہ بج کر دس منٹ پر، شنگھائی میں انتقال کر گئے۔” چینی وزیراعظم کا ’تجارتی جنگ‘ پر امریکا کو انتباہ سابق وزیر اعظم چین کی کابینہ کی سربراہی کرتے ہوئے سن 2013 سے گزشتہ مارچ میں اپنی ریٹائرمنٹ تک صدر شی جن پنگ کے ماتحت کام کرتے رہے تھے۔ ’آزاد ہانگ کانگ اور تائیوان بطور الگ وطن قابلِ قبول نہیں‘ لی کی چیانگ کی سیاسی میراث لی کی چیانگ ماہر معاشیات ہونے کے ساتھ ہی بہترین انگریزی بولتے تھے۔ ایک وقت تو انہیں سن 2013 میں اس وقت کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما ہوجن تاؤ کا ممکنہ جانشین سمجھا جانے لگا تھا، تاہم آخر کار انہیں شی جن پنگ کے حق میں نظر انداز کر دیا گیا تھا۔
چین کے لیے معاشی ترقی برقرار رکھنا کتنا کٹھن؟ وہ سن 2013 سے سن 2023 تک چین کے سیکنڈ ان کمانڈ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے اور اس دوران انہوں نے اعلیٰ اقتصادی عہدیدار کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کے تحت روزگار اور دولت پیدا کرنے والے کاروباری افراد کے لیے حالات کو بہتر بنانے کا عزم کیا۔ شام کے بحران کا سیاسی حل مکالمت سے ممکن ہے: چینی وزیر اعظم تاہم شی جن پنگ کی قیادت میں حکمران جماعت نے سرکاری اداروں کے اثر و رسوخ کو بڑھایا اور ٹیکنالوجی سمیت دیگر مختلف شعبوں پر زیادہ کنٹرول حاصل کیا۔ چین میں کووڈ 19 کی روک تھام سے متعلق انہوں نے پالیسی کے چیف نگہبان کے طور پر کا انجام دیا اور اس میں کامیابی ان کے آخری اہم اقدامات میں سے ایک ہے۔ 11 نومبر 2022 کو کابینہ کے اجلاس کی قیادت کرتے ہوئے انہوں نے کورونا سے متعلق ملک کے سخت کنٹرول کے اقدامات میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔ اس میں سب سے اہم بین الاقوامی سفر کی تین سالہ بندش کو ختم کرنا شامل تھا۔ ان پابندیوں کی وجہ سے سن 2022 کی دوسری سہ ماہی میں چینی معیشت 2.6 فیصد تک سکڑ گئی۔
ان کا ابتدائی دور لی یکم جولائی سن 1955 میں صوبہ انہوئی میں ایک افسر کے گھر پیدا ہوئے۔ یہ ایک غریب کاشتکاری علاقہ تھا اور ثقافتی انقلاب کے دوران انہوں نے کافی محنت کی۔ ان کا سیاسی سفر تیزی سے آگے بڑھا اور صفوں میں آگے نکلتے گئے یہاں تک کہ سن 1976 میں کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری بن گئے۔ پیکنگ یونیورسٹی میں انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور پھر سن 1994 میں لی نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے کمیونسٹ یوتھ لیگ کی قیادت بھی کی۔ اسی تنظیم میں رہتے ہوئے ہوجن تاؤ اور ہو یاوبانگ جیسے پارٹی کے سابق رہنماؤں کے سیاسی کیریئر کا آغاز ہوا تھا۔ اپنے سیاسی کیریئر کے دوران وہ پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائز ہوتے گئے، جس میں ہینان اور لیاؤننگ صوبوں میں پارٹی سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ سن 2007 میں لی کو پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں شامل کیا گیا۔
لی نے مارچ میں اپنی آخری عوامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ بین الاقوامی ہوائیں اور بادل اپنا رخ کیسے بدلتی ہیں، چین غیر متزلزل طور پر اپنے کھلے پن کو وسعت دیتا رہے گا۔ دریائے یانگسی اور دریائے یلو کبھی بھی پیچھے کی طرف نہیں بہیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں