غزہ کی آبادی کو فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے، یہ اجتماعی سزا ہے، فاروق صدیقی

نیویارک ( پی این آئی) بین الاقوامی تنظیم کشمیر گلوبل کونسل نے کے صدر فاروق صدیقی نے کہا ہے کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران، فلسطین میں انسانی تباہی اور اس پر معزز کہلانے والے ممالک کی پالیسی دیکھ کر دکھ ہوا ہے، ہزاروں بچوں ، خواتین اور بزرگوں کو چند گھنٹوں میں قتل کر دیا گیا، اور اب دس لاکھ سے زیادہ انسانوں کو آہستہ آہستہ قتل کیا جارہا ہے لیکن عالمی اداروں اور انسانیت کا درس دینے والے ممالک کو ان کی فکر نہیں ہے.

انسانیت کو بلا کسی تخصیص کے بچایا جانا چاہیے، فاروق صدیقی نے کہا کہ تاریخی اور علاقائی مضمرات کو ایک طرف رکھتے ہوئے، میں واضح کر دوں کہ اس وقت ایک ملین شہریوں کو راتوں رات اپنے گھروں سے بھاگنے کے لیے کہا جا رہا ہے،ان شہریوں کے پاس اپنی حفاظت کے انتظامات انتہائی محدود ہیں.محفوظ پناہ گاہوں پر بھی اسرائیلی فورسز مسلسل بمباری کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس وقت جنگ کے اصولوں سے بھی ہم آہنگ نہیں، انسانیت کو پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے، ایسے ہزاروں لوگ ہیں جو ہسپتالوں میں شدید زخمی ہیں، ہزاروں بوڑھے جو مفلوج ہیں اور ان تمام خاندانوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ غزہ چھوڑ جائیں ۔ ان کے لیے صاف پانی، خوراک اور ایندھن تک رسائی کم ہوتی جا رہی ہے۔ آبادی کو فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچادیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اجتماعی سزا ہے۔ کسی ایک تنظیم کے اقدامات کی وجہ سے پورے فلسطینی عوام کو تباہ اور غیر انسانی انتقام کا نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔فاروق صدیقی نے کہا کہ ایک ملین لوگوں کی زندگی کیلئے آواز اٹھانا کوئی سیاسی، زمینی یا مذہبی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس وقت یہ انسانی مسئلہ ہے، انسانی قتل عام کو روکنے کیلئے تمام فیصلہ سازوں کو کردار ادا کرنا ہو گا.

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں