دبئی (پی این آئی) دبئی پولیس نے سڑکوں پر انسانی جان و مال کی حفاظت کو بہتر بنانے کی خاطر ٹریفک قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے بھاری جرمانے متعارف کرائے ہیں۔دبئی پولیس کے مطابق پیشگی اجازت کے بغیر سڑک پر ریس لگانے پر قبضے میں لی گئی گاڑی واپس لینے کے لیے ایک لاکھ درہم جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔اسی طرح ڈرائیونگ کرتے ہوئے لاپرواہی کے مظاہرے اور سرخ اشارہ توڑنے اور جن سڑکوں پر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت نہیں وہاں بائیک چلانے پر 50، 50 ہزار درہم جرمانہ ہو گا۔خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی پولیس نے اپنی ٹویٹ میں نئے جرمانوں کی تفصیل دی ہے۔
پولیس کی ٹویٹ کے مطابق گاڑی میں ایسی تبدیلی جس کے نتیجے میں اس کی رفتار مقررہ حد سے بڑھ جائے یا گاڑی چلاتے ہوئے اس میں سے زیادہ شور آئے یا وہ دوسروں کے لیے تکلیف کا سبب بنے تو ایسی صورت میں 10 ہزار درہم جرمانہ دینا ہو گا۔پولیس سے فرار ہونے پر 10 ہزار درہم جرمانہ ہو گا جبکہ نمبر پلیٹ کے بغیر گاڑی چلانے کی صورت میں بھی اتنا ہی جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔لاپروائی یا خطرناک انداز میں گاڑی چلانے کی صورت میں، جس سے دوسروں کی جان یا املاک خطرے میں پڑ جائے، 50 ہزار درہم جرمانہ بھرنا ہو گا۔ریس دیکھنے کے لیے مجمع جمع ہونے، ریس کی صورت میں انتشار پر مبنی سرگرمیوں میں حصہ لینے یا سڑک پر گاڑیوں کی نمائش پر 10 ہزار درہم جرمانہ دینا ہو گا۔گاڑی کے شیشوں کو مقررہ حد سے زیادہ سیاہ کرنے پر بھی 10 ہزار درہم دینے ہوں گے۔اسی طرح ترمیم شدہ، جعلی یا غیر واضح نمبر پلیٹ والی گاڑی چلانے اور ملک میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے استعمال پر 50 ہزار درہم جرمانہ کیا جائے گا۔جان بوجھ کر پولیس کی گاڑی کو ٹکر مارنے یا اسے نقصان پہنچانے پر بھی 50 ہزار درہم جرمانہ کیا جائے گا۔ 18 سال سے کم عمر کے نوجوان کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے پر 50 ہزار درہم جرمانہ ہو گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قانون میں تبدیلیاں ٹریفک حادثات اور اموات کی تعداد کو کم کرنے کے ہدف سے مطابقت رکھتی ہیں۔دبئی پولیس نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ انسانی جانیں بچانا، املاک کی حفاظت اور قانون شکنی کرنے والوں کو روکنا ٹریفک قوانین میں ترامیم کے بنیادی اصول ہیں۔دبئی پولیس نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’سڑک پر اپنی اور سڑک پر دوسروں کی حفاظت کو ترجیح دینے کے لیے ٹریفک کے ضوابط اور قوانین سے آگاہی حاصل کی جائے۔‘نئے ٹریفک قوانین کا اطلاق چھ جولائی سے کر دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں