سیالکوٹ (پی این آئی ) یونان کشتی حادثے میں بچ جانیوالے عثمان صدیق نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حادثے سے متعلق حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ عثمان صدیق نے انکشاف کیا کہ نیوی کا جہاز کشتی کے ڈوبنے کا تماشا دیکھتا رہا۔
3 دن سے کشتی میں سوار لوگ بھوکے پیاسے تھے۔ عثمان صدیق نے بتایا کہ ’میں نے ایجنٹ آصف سنیارا کو 24 لاکھ روپے دیے تھے، کشتی کو مصری نوجوان چلا رہے تھے جن کو ایجنٹ نے تربیت دی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہماری کشتی کو اٹلی یونان میں جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا اور رات 11 بجے یونان نیوی نے ہماری کشتی ڈبو دی۔ عثمان صدیق نے بتایا کہ رات سے صبح تک نیوی کا جہاز کشتی کے ڈوبنے کا تماشا دیکھتا رہا، تین دن سے کشتی میں سوار تمام لوگ بھوکے پیاسے تھے۔انہوں نے کہا کہ دو نوجوان بھوک پیاس اور دم گھٹنے سے وفات پاچکے تھے۔ عثمان صدیق کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی لیبیا میں ایجنٹ آصف اور منور سنیارا کے پاس نوجوان موجود ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یونان کی سمندری حدود میں کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان صدیق نے بتایا کہ کشتی میں 700 افراد سوار تھے جن میں 350 پاکستانی تھے۔
کشتی میں سوار ہونے سے قبل ہم سے لائف جیکٹس کیلئے رقم وصول کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ 6 روز سمندر میں کشتی چلتی رہی، کوئی کنارہ دیکھا نہ کوئی جزیرہ، ایک کارگو جہاز نے رک کر پانی اور خوراک سے مدد دی، حادثے سے قبل ایک ہیلی کاپٹر آیا اور تصاویر لینے کے بعد چلا گیا۔عثمان صدیق نے کہا کہ ہیلی کاپٹر آنے کے بعد ہم پٴْر امید ہو گئے کہ اب ہمیں ریسکیو کر لیا جائے گا، رسی ڈال کر کشتی کو کھینچا گیا تو توازن بگڑ گیا اور کشتی ڈوب گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں