واشنگٹن(پی این آئی) ٹائٹن آبدوز میں 4 بار سفر کرنے کا تجربہ رکھنے والے مسافر مائیک ریس نے بھی لاپتا آبدوز کی ایک خامی کا اعتراف کرلیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں سوار ہوکر ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے جانے والے مسافر مائیک ریس نے بھی اپنے تجربات سے میڈیا کو آگاہ کیا۔نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق 4 بار اوشن گیٹ کی ٹائٹن آبدوز میں سمندر کی گہرائیوں میں جانے والے مائیک ریس نے انکشاف کیا
چاروں بار آبدوز کے باہر کی دنیا سے رابطے منقطع ہوئے تھے۔ یہ مسئلہ چاروں بار ہوا۔مائیک ریس نے مزید بتایا کہ اس آبدوز میں ایک بار ٹائی ٹینک دیکھنے گیا تھا اور 3 مرتبہ دوسرے سفر کیے تھے اور ہر مرتبہ ہمارا رابطہ منقطع ہوا تھا۔مائیک ریس کے مطابق جیسے ہی ہمارا رابطہ منقطع ہوتا تھا آبدوز کو فوری طور پر پانی کی سطح پر واپس لایا جاتا تھا۔ میں نے عملے کو ذمہ دار اور ماہر پایا۔
ٹائٹن آبدوز میں 4 بار سفر کرنے والے مسافر مائیک ریس نے یہ بھی کہا کہ اس قسم کی خرابی میں قصوروار آبدوز کو نہیں بلکہ گہرے پانی کو سمجھتا ہوں۔یاد رہے کہ 18 جون کو 5 سیاحوں کے ساتھ ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز لاپتا ہوگئی تھی اور ایک اندازے کے مطابق اب اس میں صرف 2 گھنٹے کی آکسیجن باقی بچی ہے۔دوسری جانب ٹائٹن کے ناقص حفاظتی انتظامات پرسوال اٹھنے لگے۔ ماہرین نے کہا ہے آبدوز ٹائی ٹینک کے ملبے تک اترنے اوردباو کو برداشت کرنے کے قابل ہی نہیں تھی۔
سی ای او کو آگاہ کردیا گیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق رپورٹس کے مطابق آبدوزمیں رابطے کے دو نظام ہیں ۔ ٹیکسٹ پیغامات اورحفاظتی آواز یا سگنلز، لیکن یہ دونوں سسٹم سمندر میں اترنے کے تقریبا ایک گھنٹہ پنتالیس منٹ بعد رک گئے تھے۔ممکنہ طورٹائٹن کی بجلی منقطع ہوگی یا خرابی کے باعث پھٹ گئی۔ دونوں ہی صورتیں خطرناک ہیں۔ ٹائٹن میں سطح پر واپس آنے کیلئے سات بیک اپ سسٹم ہیں۔ جن میں سے ایک ایسا ہے کہ ہر شخص بے ہوش ہونے پر سمندر کی سطح پر واپس آجائے گی۔دوسری جانب ٹائٹن کی تلاش کیلئے آپریشن جاری ہے ۔ سیاحتی آبدوز میں صرف چند گھنٹوں کی آکسیجن باقی رہ گئی ہے۔لیکن ابھی تک آبدوز کے کوئی سگنلز موصول نہیں ہوئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں