لندن (پی این آئی) لاپتہ آبدوز کے مسافروں کی لاشیں ملنے کے حوالے سے ناامیدی ظاہر کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈز کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ لاپتہ آبدوز ٹائٹن کے مسافروں کی لاشوں کو نکالنے کے حوالے سے سمندر کا ماحول ٹھیک نہیں، اس لیے لاشیں ملنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
تحقیقات کی جائیں گی کہ آبدوز کو کیسے حادثے پیش آیا۔لاپتہ آبدوز کا ملبہ مل جانے کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی کوسٹ گارڈز نے بتایا ہے کہ ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے سے 1600 فٹ دور ٹائٹن آبدوز کا ملبہ ملا، سرچ آپریشن کے دوران آبدوز کے 5 ٹکڑے ملے۔ امریکی کوسٹ گارڈز کی جانب سے دعوٰی کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور بیرونی دباو برداشت نہ کر پانے کے باعث آبدوز تباہ ہوئی۔جبکہ سرچ آپریشن میں شامل ماہرین کی جانب سے آبدوز کے دھماکے سے تباہ ہونے کا دعوٰی کیا گیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے کے قریب سے ملنے والا ملبہ آبدوز کے لینڈنگ فریم اور پچھلے کور پر مشتمل ہے، ملبہ ملنا نشاندہی کرتا ہے کہ آبدوز دھماکے سے تباہ ہوئی۔ دوسری جانب ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کے سفر پر جانے والی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کی مالک کمپنی اوشین گیٹ کی جانب سے لاپتہ آبدوز کے مسافروں کی ہلاکت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یقین ہے کہ ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے سفر پر جانے والی آبدوز میں سفر کرنے والے تمام 5 مسافر اب زندہ نہیں رہے، ان افراد کو کھونے کا بہت افسوس ہے۔
جبکہ امریکی کوسٹ گارڈز کی جانب سے بھی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کے تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی۔ واضح رہے کہ لاپتہ آبدوز میں معروف پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت کل 5 افراد موجود تھے۔پاکستانی وقت کے مطابق رات پونے 10 بجے امریکی کوسٹ گارڈز نے لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا ملبہ مل جانے کی اطلاع دی تھی۔ امریکی کوسٹ گارڈز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے کے قریب تلاشی کے علاقے میں کچھ ملبہ دریافت ہوا۔ روبوٹ آبی گاڑی کی مدد سے ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے کے قریب گمشدہ آبدوز کے ملبے کے آثار ملے، اس حوالے سے اکٹھی کی جانے والی معلومات کا جائزہ لینے کے بعد تصدیق کی گئی کہ ملنے والا ملبہ لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا ہی ہے۔ واضح رہے کہ گمشدہ آبدوز میں آکسیجن کا ذخیرہ پاکستانی وقت کے مطابق شام 5 بجے کے قریب ختم ہو چکا تھا، جس کے بعد مسافروں کے زندہ بچنے کے امکانات تقریباً ختم ہو گئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں