نیویارک(پی این آئی)ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھنے کے لیے سیاحوں کو لے جانے والی آبدوز میں نقائص کا انکشاف سامنے آیا ہے اور یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کمپنی کے جس ملازم نے سی ای او کے سامنے نقائص کی نشاندہی کی تھی اسے نوکری سے ہی فارغ کر دیا گیا تھا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق آبدوز ٹائٹینک کے ملبے کی گہرائی تک اترنے اور دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل نہیں تھی، آبدوز کو آزاد انسپکٹرز سے چیک بھی نہیں کرایا گیا اور ماضی میں بھی آبدوز کے ناقص حفاظتی انتظامات پر خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کے سی ای او اسٹاک ٹان رش کو وارننگ دی گئی تھی کہ آبدوز سانحے سے دوچار ہو سکتی ہے۔ اوشن گیٹ کمپنی کے سابق ملازم نے بتایا کہ کمپنی کے سی ای او اسٹاک ٹان رش جو کہ لاپتہ ہونے والی آبدوز ٹائٹن میں موجود ہیں نے مجھے جائزے کا ٹاسک دیا تھا جس پر میں نے بتایا کہ آبدوز کو تباہی سے بچانے کے لیے کسی قسم کی مشق نہیں کی گئی اور جب سابق ملازم نے یہ ساری چیزیں سامنے رکھیں تو اسے کہا گیا کہ اس قسم کے ٹیسٹ کے لیے آلات دستیاب نہیں ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اور سابق ملازم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب آبدوز ٹائٹن کا کاربن فائبر سے بنا بیرونی ڈھانچہ آیا تو اس کی موٹائی اور دیگر ضروری چیزوں کی ٹیسٹ کے لیے آواز اٹھائی۔ سابق ملازم کا کہنا تھا کہ آبدوز کا بیرونی ڈھانچہ صرف 5 سینٹی میٹر موٹا تھا جبکہ کمپنی کے انجینئرز نے بتایا کہ وہ توقع کر رہے تھے کہ بیرونی خول 7 انچ موٹا ہو گا۔ سابق ملازمین نے بتایا کہ ایک آپریشن ٹیکنیشن کی مدد سے آبدوز کو سمندر میں چھوڑ کر اس کا جائزہ لیا گیا اور پھر کنٹریکٹرز اور ملازمین کی جانب سے مزید تحفظات کا اظہار اس وقت کیا گیا جب کمپنی حکام اور سی ای او ملازمین کی میٹنگ کے دوران دفاعی پوزیشن میں نظر آئے اور سوالوں کے جوابات دینے سے گریز کرتے رہے، جب سابق ملازم نے اس موقع پر کمپنی سی ای او کے سامنے براہ راست تحفظات کا اظہار کیا تو انہوں نے اسے فوری طور پر نوکری سے فارغ کر دیا۔ 2021 میں کمپنی کے وکیل کی جانب سے ورجینیا کی ڈسٹرکٹ عدالت کو بتایا گیا کہ آبدوز کو سمندر میں اتارنے سے پہلے 50 ڈائیونگ ٹیسٹ کیے گئے اور آبدوز کے 5 انچ موٹے بیرونی خول کی تفصیلات بھی فراہم کی گئیں۔ عدالت کو فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق کمپنی کے وکیل نے بتایا کہ آبدوز کی تیاری میں 8 سال کا عرصہ لگا جس کے لیے یونیورسٹی آف واشنگٹن کے اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کے ساتھ 50 لاکھ ڈالر کا معاہدہ بھی کیا گیا۔ تاہم یونیورسٹی آف واشنگٹن کے حکام کا کہنا ہے کہ لیبارٹری نے آبدوز کی تیاری کے دوران انجینئرنگ اور ڈیزائن کے معاملات کو بالکل بھی نہیں دیکھا، لیبارٹری نے آبدوز کے پانی کے اندر کے معاملات کو دیکھا۔ بعد ازاں 2022 میں کمپنی کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آبدوز کے پہلی بار ٹیسٹنگ کے دوران اس کی بیٹری میں مسائل آئے جس کی وجہ سے دوسرا ٹیسٹ منسوخ کر دیا گیا تاکہ ان مسائل کو دور کیا جا سکے جبکہ آبدوز کے تیسرے، چوتھے اور پانچویں ٹیسٹ کے دوران کسی قسم کے مسائل سامنے نہیں آئے۔ دوسری جانب ایک امریکی صحافی نے بتایا کہ جب وہ اس آبدوز میں بیٹھ کر ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھنے گئے تو 37 فٹ کی گہرائی پر ہی آبدوز میں خرابیاں سامنے آئیں جس کے بعد وہ واپس آگئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں