نیویارک (پی این آئی)بحر اوقیانوس میں تفریحی سفر پر جانے والی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کو تلاش کرنے والے عملے نے کہا ہے کہ اس کی آوازوں کے سگنل سنے گئے ہیں۔امریکی چینل سی این این نے ایک اندرونی حکومتی میمو کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سمندر میں ٹائٹن آبدوز کو تلاش کرنے والے عملے نے ہر 30 منٹ بعد آوازیں سنی گئی ہیں۔میمو میں کہا گیا ہے کہ جب آبدوز کی تلاش کے لیے مزید آلات کا استعمال کیا گیا تو اس وقت بھی آوازیں سنی گئیں۔
دوسری جانب کینیڈا کے پی تھری جہاز نے سمندر میں چوکور شکل کی ایک شے بھی دیکھی ہے اور آوازیں بھی سنی ہیں۔برطانوی اخبار دی انڈیپینڈینٹ نے کہا ہے کہ کینیڈین فضائیہ کی ٹیم نے رپورٹ کیا ہے کہ تلاش کرنے والی ٹیم کو آبدوز کے آخری مقام کے آس پاس وقفے وقفے سے آوازیں سنائی دی گئی ہیں جس کے بعد گمشدہ آبدوز کے ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔امریکہ اور کینیڈا میں حکام کی جانب سے بحر اوقیانوس میں لاپتہ آبدوز کو تلاش کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تلاش جاری ہے۔
آبدوز گذشتہ تین دنوں سے لاپتہ ہے جس میں پانچ افراد سوار ہیں۔یہ آبدوز بحر اوقیانوس میں ڈوب جانے والے جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے سیاحوں کو لے کر گئی تھی۔امریکی بحریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ریسکیو مشن میں مدد فراہم کرنے کی غرض سے ایک مخصوص سسٹم زیر سمندر بھیجا جا رہا ہے جو آبدوز نما دیگر بھاری اشیا کو باہر نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ماہرین کے مطابق آبدوز میں موجود سیاحوں کے لیے صرف 30 گھنٹے کی آکسیجن باقی رہ گئی ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہزادہ داؤد اور ان کے نوعمر بیٹے سلیمان داؤد بھی سیاحوں میں شامل ہیں۔48 سالہ شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے آبدوز میں سوار تھے جب اس سے 12 ہزار 500 فٹ کی گہرائی پر رابطہ منقطع ہو گیا۔شہزادہ داؤد کا شمار امیر ترین پاکستانی شخصیات میں ہوتا ہے جو برطانوی پرنس ٹرسٹ چیریٹی کے بورڈ کے رکن بھی ہیں۔
شہزادہ داؤد کے اہل خانہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کی جانب سے اس معاملے پر ظاہر کی جانے والی فکرمندی پر بے حد شکر گزار ہیں اور سب سے درخواست ہے کہ وہ ان کی حفاظت کے لیے دعا کریں۔سنہ 1912 میں تباہ ہونے والے بحری جہاز ٹائیٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے اس سیاحتی مشن کی منتظم کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن کی آبدوز اتوار کی صبح چار بجے روانہ ہوئی تھی۔سفر کا آغاز ہونے کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں