واشنگٹن (پی این آئی) ماربرگ وائرس، جو ایبولا کی طرح مہلک انفیکشن کا سبب بنتا ہے، افریقہ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے۔اب یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) نے گنی اور تنزانیہ جانے والے تمام مسافروں پر زور دیا ہے کہ وہ مہلک وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مزید برآں، صحت کا ادارہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کے لیے اہلکار بھی بھیج رہا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ماربرگ وائرس ایک متعدی بیماری ہے جس میں شرح اموات اور اس کے وبا کی طرح پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی کی طرف سے تنزانیہ اور گنی میں پھیلنے والی وباء پر قابو پانے کیلئے خصوصی ٹیمیں بھیجی جائیں گی۔استوائی گنی نے سب سے پہلے فروری میں وائرس کی اطلاع دی تھی اور اس کے بعد سے ڈبلیو ایچ او نے نو تصدیق شدہ کیسز اور 20 اضافی ممکنہ کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔ اس وائرس سے اب تک متاثر ہونے والے تمام مریض مر چکے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق ماربرگ وائرس ایک انتہائی خطرناک بیماری ہے جو ہیمرجک بخار کا سبب بنتی ہے، جس میں اموات کا تناسب 88 فیصد تک ہے۔ یہ فلو وائرس خاندان کا حصہ ہے جس میں ایبولا وائرس بھی شامل ہے، جس نے افریقہ میں پچھلی وباء میں تباہی مچائی تھی ۔ ماربرگ وائرس کا قدرتی میزبان افریقی پھلوں کا چمگادڑ ہے جو وائرس تو لے جاتا ہے لیکن اس سے بیمار نہیں ہوتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں