موگا دیشو (پی این آئی)صومالی وزیر ماحولیات صومالی دارالحکومت موگا دیشو کو ہلا کر رکھ دینے والے دھماکوں میں بال بال بچ گئے، دھماکوں سے ان کی آواز صدارتی محل کے آس پاس سنی گئی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے حملے میں محل کے قریب واقع ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا جہاں وزراءاور ارکان پارلیمنٹ سمیت اعلیٰ حکام قیام پذیر ہیں۔
صومالی وزیر مملکت برائے ماحولیات اور موسمیاتی ایڈم ہرسی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا میں بالکل ٹھیک ہوں میں ایک دہشت گردانہ بم حملے میں بچ گیا جس میں میری رہائش گاہ ولا روئز ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا تھا۔صومالی نیشنل پولیس کے ترجمان صادق دودیش نے ایک بیان میں کہا کہ الشباب کے جنگجوؤں کے ایک گروپ نے رات گئے ضلع بوندیر میں ایک تجارتی ہوٹل پر حملہ کیا ہے، سیکورٹی فورسز انہیں ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت سے شہریوں اور اہلکاروں کو ولا روز ہوٹل سے بچا لیا گیا جو قانون سازوں میں مقبول ہے اور دارالحکومت کے ایک محفوظ وسطی علاقے میں صومالی صدر حسن شیخ محمد کے دفتر کے قریب واقع ہے. مقامی ذرائع ابلاغ نے عینی شاہدین کے حوالے بتایا ہے کہ دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی آئیں ایک عینی شاہد عدن حسین نے کہا کہ میں ولا روز کے قریب تھا جب دو پرتشدد دھماکوں سے ہوٹل لرز اٹھا شدید گولہ باری ہوئی علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور میں نے لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا۔تحریک الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے یہ القاعدہ سے منسلک ایک دہشت گرد گروہ ہے جو 15 سال سے صومالی مرکزی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہا ہے مذہبی اوقاف کے وزیر مختار روبو علی کے گھر کے قریب بھی شدید فائرنگ کی آواز سنی گئی۔
مبصرین کے مطابق یہ دھماکے صدارتی محل اور اس کے اطراف کے سیکورٹی نیٹ ورک کی ایک سنگین خلاف ورزی شمار ہونگے خیال رہے ہفتہ کے روز جنوبی صومالیہ میں مقامی فورسز اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے صومالی فوج کی جانب سے کیے گئے فوجی آپریشن میں درجنوں دہشت گرد مارے گئے۔نائب وزیر اطلاعات عبدالرحمن یوسف العدالہ نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک منصوبہ بند حملے میں دہشت گرد الشباب تحریک کے 100 ارکان ہلاک ہوئے صومالی فوج حال ہی میں الشباب دہشت گرد تحریک کے خلاف اپنی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے الگ الگ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف تین دنوں میں کارروائیوں کے نتیجے میں 160 سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں