نئی دہلی(پی این آئی) لداخ کے پہاڑی علاقے میں چین اور بھارت کے درمیان سرحد کے قریب مقامی لوگوں نے دعوی کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں متنازع علاقوں سے فوجیوں کو واپس بلانے پر رضامندی کے بعد اپنی زمین چین کے حوالے کردی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت اور چین کی درمیان 2020 سے مغربی ہمالیہ میں سرحد پار تنازع جاری رہا۔
تاہم دونوں ممالک نے اعلی سطحی فوجی اجلاسوں میں تناو میں کمی کے فیصلے کے بعد گوگرہ ہاٹ اسپرنگس کے متنازع علاقے سے فوجیوں کو واپس بلانا شروع کردیا۔بھارتی حکومت کے ایک بیان کے مطابق معاہدے کے بعد سرحد کے دونوں جانب کا علاقہ تناو سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کردیا گیا جو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے نام سے جانا جاتا ہے۔جنگ بندی کے معاہدے کے تحت بفر زونز بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی فریق کے فوجیوں کو گشت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔تاہم خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی لوگوں اور علاقے کے منتخب نمائندوں نے دعوی کیا کہ بفر زونز ان علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں جو پہلے بھارت کے زیر انتظام تھے۔علاقے سے منتخب کونسلر کونچوک سٹینزین نے بتایا کہ ہماری فوج ان علاقوں کو خالی کر رہی ہے جو ہرگز متنازع نہیں تھے جبکہ چینی افواج ان علاقوں میں تعینات ہیں جہاں عموما بھارتی افواج کا گشت ہوتا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں