برطانیہ میں دس روزہ سرکاری سوگ کا اعلان، ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کا انتقال کس بیماری سے ہوا؟

لندن (آئی این پی )ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم 96 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں ، برطانوی حکومت نے اس پر دس روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، ملکہ کی تدفین لندن برج آپریشن کے منصوبے کے تحت سر انجام پائے گی، ملکہ کے تابوت کو شاہی ٹرین پر سینٹ پینکراس ریلوے اسٹیشن لندن منتقل کیا جائے گا ، پھر ریلوے اسٹیشن سے تابوت بکنگھم پیلس لایا جائے گا۔ جمعرات کو برطانوی میڈیا کے مطابق ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم 96 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شاہی محل بکنگھم پیلس نے ملکہ برطانیہ کے انتقال کا اعلان کیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ملکہ کی تدفین لندن برج آپریشن کے منصوبے کے تحت سر انجام پائے گی،ملکہ کے تابوت کو شاہی ٹرین پر سینٹ پینکراس ریلوے اسٹیشن لندن منتقل کیاجائے گا اور پھر ریلوے اسٹیشن سے تابوت بکنگھم پیلس لایا جائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل برطانوی شاہی محل بکنگھم پیلس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹروں کو ملکہ الزبتھ کی طبیعت سے متعلق تشویش ہے اور انہیں ڈاکٹروں کی نگرانی میں رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ جاری بیان میں بتایا گیا کہ ملکہ جمعرات کو سہ پہر بالمورال میں انتقال کر گئیں، بادشاہ اور ملکہ کنسورٹ شام بالمورال میں رہیں گے اور آج جمعہ کو لندن واپس چلے جائیں گے۔ان کے بڑے صاحبزادے 73 سالہ چارلس خود بخود متحدہ برطانیہ کے بادشاہ بن گئے ہیں، جو آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر 14 ریاستوں کا سربراہ ہوتا ہے۔قبل ازیں، ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کو ڈاکٹروں نے طبی نگرانی میں رکھا تھا جبکہ شاہی خاندان اسکاٹ لینڈ پہنچ گیا تھا، جس پر برطانوی سیاسی اور مذہبی رہنماں کی تشویش میں اضافہ ہوا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا تھا کہ برطانیہ کے سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی 96 سالہ ملکہ برطانیہ گزشتہ اکتوبر سے صحت کے مسائل سے دوچار ہیں، انہیں چلنے اور کھڑے ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔رپورٹ کیمطابق ان کے بچے پہلے سے ہی بالمورل کی طرف روانہ ہو چکے تھے، جن میں ولی عہد 73 سالہ شہزادہ چارلس، 72 سالہ شہزادی عینی، 72 سالہ شہزادہ اینڈریو اور 58 سالہ شہزادے ایڈورڈ شامل ہیں۔ان کے ہمراہ شہزادہ چارلس کے بڑے صاحبزادے شہزادہ ولیم، ان کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن بھی شامل ہیں، جو شاہی زندگی کو ترک کر کے امریکا جانے کے بعد غیر معمولی دورے پر برطانیہ آئے ہیں۔ملکہ الزبتھ دوم کو طویل عرصے تک ریاست کا سربراہ رہنے کا اعزاز حاصل تھا، انہوں نے 6 فروری 1952 میں اپنے والد کنگ جارج ششم کے انتقال کے بعد صرف 25 برس کی عمر میں تخت پر براجمان ہوئی تھیں۔انہیں جون میں تاج پہنایا گیا تھا، جسے پہلی بار ٹی وی پر دکھایا گیا تھا۔انہوں نے تاج پوشی کے دن خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے خلوص کے ساتھ آپ کی خدمت کا عہد کیا ہے، جیسا کہ آپ میں سے بہت سے لوگ میرے ساتھ کیا ہے، اپنی پوری زندگی اور اپنے پورے دل سے میں آپ کے بھروسے کے قابل بننے کی کوشش کروں گی۔ملکہ برطانیہ سب سے زیادہ عرصے تک حکمرانی کا اعزاز بھی اسی مہینے حاصل ہوا تھا اور 6 فروری کو تخت نشینی کے 70 سال مکمل ہوئے تھے۔برطانوی وزیراعظم لز ٹرس کے اعلان سے چند لمحے قبل ہاس آف کامنز میں ان کے وزرا اور اپوزیشن رہنماں کو نوٹس بھیجے گئے تھے، جس سے انہیں چیمبر چھوڑنے کا اشارہ کیا گیا۔نو منتخب برطانوی وزیراعظم لزٹرس نے ٹوئٹ کیا تھا کہ بکنگھم پیلس سے آنے والی خبروں سے پورا ملک سخت پریشان ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیالات، برطانیہ کے لوگوں کے خیالات اس وقت ملکہ برطانیہ اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔منگل کو بالمورل میں وزیراعظم لزٹرس کو مبارکباد دینے والی ملکہ کی ایک تصویر نے پہلے ہی خطرے کی گھنٹی بجائی تھی، جس میں ملکہ برطانیہ کے دائیں ہاتھ پر جامنی رنگ کا ایک گہرا زخم دکھایا گیا تھا۔ملکہ الزبتھ دوم کا قریبی خاندان جمعرات کو سکاٹ لینڈ پہنچ گیا، جب ڈاکٹروں نے 96 سالہ ملکہ برطانیہ کو طبی نگرانی میں رکھا، جس سے برطانوی سیاسی اور مذہبی رہنماں کی تشویش میں اضافہ ہوا۔ کینٹربری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی جو چرچ آف انگلینڈ میں ملکہ کی سربراہی میں اعلی ترین پادری ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ ان کی دعاں میں ہیں۔انہوں نے ٹوئٹ کی کہ خدا ملکہ برطانیہ کو آرام دے، ان کے خاندان، اور بالمورل میں اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کو مضبوط کرے اور تسلی دے۔6 ستمبر کو بورس جانسن کے استعفے کے بعد کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ منتخب ہونے والی سابق سیکریٹری خارجہ لز ٹرس نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی تھی اور اس کے بعد وہ باقاعدہ طور پر برطانیہ کی نئی وزیراعظم بن گئیں۔بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ آج صبح مزید تشخیص کے بعد ملکہ برطانیہ کے ڈاکٹروں نے ان کی صحت کے لیے فکر مند ہیں، اور انہیں طبی نگرانی میں رکھنے کی تجویز دی ہے۔خیال رہے کہ اکتوبر 2021 کو دنیا کی معمر ترین ملکہ کا اعزاز حاصل کرنے والی ملکہ برطانیہ 95 سالہ الزبتھ دوم نے ناسازی طبیعت کے باعث سالوں بعد پہلی رات ہسپتال میں گزاری تھی۔ بکھنگم پیلس کے مطابق 20 اکتوبر کو ملکہ کے طبی عملے کی جانب سے انہیں آرام کرنے کی تاکید کے بعد ان کا شمالی آئرلینڈ کا سرکاری دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا لیکن ان کی بیماری کا تعلق کورونا وائرس سے نہیں تھا۔بیان میں برطانوی شاہی محل نے کہا تھا کہ کچھ دن آرام کرنے کے طبی مشورے کے بعد ملکہ الزبتھ دوم، کچھ ابتدائی معائنے کے لیے بدھ کی سہ پہر ہسپتال گئی تھی اور ، آج دوپہر کے کھانے کے وقت ونڈسر محل واپس آگئیں اور اب ان کی طبیعت ٹھیک ہے۔یاد رہے کہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کو رواں برس فروری میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ برطانوی ملکہ کو عام نزلہ زکام جیسی معمولی شدت کی علامات کا سامنا ہے، مگر توقع ہے کہ وہ آنے والے ہفتے میں ہلکے پھلکے فرائض سرانجام دینا جاری رکھیں گی۔96 سالہ ملکہ میں کووڈ کی تشخیص اس وقت ہوئی جب ان کے سب سے بڑے بیٹے اور ولی عہد 73 سالہ شہزادہ چارلس گزشتہ ہفتے اس وبائی مرض سے دوسری بار متاثر ہوئے تھے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں