ریاض (پی این آئی)سابق امام کعبہ اور مبلغ شیخ صالح الطالب کو دس سال کی قید کی سزا سنا دی گئی،بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ایک عدالت نے 22 اگست کو یہ سزا سنائی۔بی بی سی کے علاوہ عرب دنیا کے باقی ذرائع ابلاغ نے سابق امام کعبہ کو دس سال سزا سنائے جانے کی خبر جاری کی ہے۔خبر کے مطابق سعودی حکام نے اگست 2018 میں صالح الطالب کی گرفتاری کی وجہ بتائے بغیر انھیں گرفتار کرلیا تھا۔
الطالب مختلف سعودی عدالتوں میں جج کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں دارالحکومت ریاض کی ہنگامی عدالت اور مکہ کی ہائی کورٹ بھی شامل ہے جہاں انہوں نے گرفتاری سے قبل کام کیا تھا۔ان کی گرفتاری کے بعد انسانی حقوق کے گروپوں اور سعودی مخالف مختلف ذرائع ابلاغ ان کی سزا کو اس خطبے سے جوڑ رہے ہیں جو انہوں نے برائی کو مسترد کرنے کی اہمیت کے بارے میں دیا تھا۔اس وقت سعودی کارکن یحییٰ ایسری نے قطر کی مالی معاونت سے چلنے والے الجزیرہ نیٹ کو بتایا کہ ان کے ملک کے حکام ان لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو مستقبل میں ممکنہ طور پر حکومت اور مقبولیت کے حامل افراد پر سوال اٹھا سکتے ہیں۔ سعودی عرب کی قطر کے ساتھ 2017 میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد سے سعودی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ٹی وی چینل الجزیرہ کے مطابق سابق امام کعبہ نے گرفتاری سے قبل ایک خطبے میں ‘جابر اور متعلق العنان’ حکمرانوں کے خلاف خطبہ دیا تھا۔ تاہم انھوں نے سعودی شاہی خاندان کے نام لینے سے اجتناب کیا تھا۔
انہوں نے سعودی ولی عہدہ شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے مملکت میں کی جانے والی سماجی تبدیلی پر سوشل میڈیا پر کی جانے والی تنقید کو اجاگر کیا جس میں سے ایک نے اسے حیران کن قرار دیا تھا۔ الطالب کے خلاف فیصلے نے ولی عہد کے سعودی ناقدین اور ان کی لبرل پالیسیوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیاہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں