جکارتہ (پی این آئی) دنیا کے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا میں کتے کے گوشت کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا، ملک کی 27 کروڑ آبادی کے سات فیصد افراد کتے کا گوشت کھاتے ہیں۔الجزیرہ ٹی وی کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے شہر میدان میں جگہ جگہ کتے کے گوشت کے ریسٹورنٹس ہیں۔ کتے کے گوشت کے خلاف تحریک چلانے والے ایک گروپ کے مطابق انڈونیشیا کے سات فیصد لوگ یہ گوشت کھاتے ہیں۔
انڈونیشیا کی 87 فیصد آبادی مسلمان ہے جو کتے کے گوشت کو بھی اسی طرح حرام سمجھتی ہے جس طرح خنزیر کے گوشت کو سمجھا جاتا ہے، ملک کی نو فیصد آبادی عیسائیوں پر مشتمل ہے۔ کتے کا گوشت ان علاقوں میں زیادہ کھایا جاتا ہے جہاں مسیحی آبادی زیادہ ہے۔ جنوبی سماٹرا، شمالی سولاویسی اور مشرقی نوسا ٹینگارا وہ علاقے ہیں جہاں عیسائیوں کی اکثریت ہے اور یہاں مسلمانوں کی آبادی صرف نو فیصد ہے۔الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے سول سرونٹ سیلاس سیہومبنگ نے بتایا کہ وہ آج کتے کا گوشت اس لیے کھا رہے ہیں کیونکہ انہیں بھوک لگ رہی ہے۔ اپنے منہ میں کتے کا گوشت بھرتے ہوئے سیلاس نے رپورٹر سے کہا ” دیکھو، یہ کھانے سے مجھے پسینہ آ رہا ہے، کتا یہ کرے گا، کتے کا گوشت گرمی پیدا کرتا ہے۔”ایک ریسٹورنٹ کی مالکن نے بتایا کہ وہ روزانہ تین سے چار کتے کاٹتی ہیں اور ہفتے میں 21 کتوں کا گوشت فروخت کرتی ہیں، انہوں نے کتے سپلائی کرنے کیلئے 20 ایجنٹ رکھے ہوئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں