بیجنگ(پی این آئی) عالمی میڈیا کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ ایک دماغی مرض ’سیریبرل انیوریزم‘ میں مبتلا ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ کی ایک پراسرار بیماری سے متعلق خبریں 2019 میں کورونا وبا کے دوران آنا شروع ہوئی تھیں جب اٹلی کے دورے میں صدر شی جن پنگ لنگڑا کر چل رہے تھے۔اٹلی کے دورے میں صدر شی جن پنگ کو کرسی پر بیٹھنے کے لیے بھی سہارا لیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
علاوہ ازیں چینی صدر نے بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں بھی غیر ملکی رہنماؤں سے ملنے سے گریز کیا تھا۔علاوہ ازیں 2020 میں چین کے صدر شی جن پنگ کے شینزین میں عوام سے خطاب کے لیے تاخیر سے پہنچنے، آہستہ بولنے اور کھانسنے کی وجہ سے بھی ان کی خرابیٔ صحت کے بارے میں افواہیں گردش کررہی تھیں۔تاہم اب عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر شی جن پنگ ایک دماغی مرض’سیریبرل انیوریزم‘ میں مبتلا ہوگئے جس پر انھیں گزشتہ سال کے آخری ماہ میں اسپتال میں داخل بھی ہونا پڑا تھا۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شی جن پنگ نے دماغی مرض کی سرجری کروانے کے بجائے روایتی چینی ادویات سے علاج کرانے کو ترجیح دی تھی جو خون کی نالیوں کو نرم کردیتی ہیں۔سیریبرل انیوریزم دراصل دماغ کی شریان میں غیر معمولی طور پر پھیلنے والے غبارے نما غدود ہیں جو خون کی نالی کی دیوار میں اندرونی پٹھوں کی تہہ کے کمزور ہونے سے بنتے ہیں جس کے باعث دماغ کی خون کی نالی پھٹنے کا خدشہ رہتا ہے۔واضح رہے کہ چین کی جانب سے صدر شی جن پنگ کی بیماری سے متعلق خبروں پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں