کرناٹک(پی این آئی)انڈین ریاست کرناٹک میں حجاب پر عائد پابندی کو عدالت میں چیلنج کرنے والی طالبات کا کہنا ہے کہ انہیں کرناٹک ہائی کورٹ سے انصاف نہیں ملا۔واضح رہے گزشتہ ماہ کرناٹک کی حکومت نے ریاست میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی جسے مسلمان طالبات کی طرف سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
I felt so disheartened after I heard #HijabVerdict, felt as if my dignity, my identity was being snatched. I had least expected judiciary to mock. I'm really at loss of words right now. But one thing I know is I'll continue to fight for my Hijab, inspite of all hurdles to come. pic.twitter.com/FdwEFVfzZ5
— Almas (@Ah_Almas12) March 15, 2022
گذشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب پہنے پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق کرناٹک کی ہائی کورٹ نے منگل کو اپنے فیصلے میں کہا کہ اسلام میں حجاب پہننا لازمی نہیں ہے۔حکومتی اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے والی ایک طالبہ الماس نے ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ویڈیو میں الماس کا کہنا تھا کہ فیصلہ ’غیرتسلی بخش‘ ہے۔ ’ہمیں بہت امیدیں تھیں اور اپنے ملک کے عدالتی نظام پر بھروسہ تھا مگر ہمیں انصاف نہیں ملا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے حقوق نہیں دیے گئے۔‘’ہم بھی اسی ملک کے شہری ہیں لیکن ہمارے ساتھ نامناسب رویہ برتا گیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے حقوق ملنے تک لڑتے رہیں گے، ہم تمام قانونی راستے اختیار کریں گے۔‘اپنی ٹویٹ میں الماس کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ پڑھ کر انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے ’میری شناخت چھینی جارہی ہو۔
‘ایک اور طالبہ عالیہ اسدی نے بھی کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کرناٹک ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ بالکل بے بنیاد ہے کیونکہ حجاب اسلام کا بنیادی حصہ ہے۔‘’میں بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ میں ہار نہیں مانوں گی، میں اپنے حجاب کے لیے لڑوں گی کیونکہ حجاب میری شناخت ہے۔‘خیال رہے طلبہ و طالبات نے حجاب پر پابندی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو انڈین سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو سننے یا نہ سننے کا فیصلہ ہولی کی چھٹیوں یعنی 21 مارچ کے بعد کیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں