اسلام آباد (پی این آئی) روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ہفتہ پانچ مارچ کو ملکی کمرشل ہوائی کمپنی ایروفلوٹ کے خواتین ملازمین سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں خواتین فضائی مہمان یا ایئر ہوسٹسز بھی موجود تھیں۔تصدیق کے بین الاقوامی معیارات طے، مگر جنگی جرم ہوتا کیا ہے؟ملاقات کے دوران روسی صدر نے یوکرین پر فوج کشی کے حوالے سے بھی تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے موقف کو بیان کیا۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر زیلینسکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو تنازعے میں شامل کرنے کے بیانات دے کر مجموعی صورتِ حال کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ وہ ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔پوٹن نے یہ بات ایسے موقع پر کہی جب ان کی افواج کو یوکرین میں داخل ہوئے دوسرا ہفتہ شروع ہو چکا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مارشل لا کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب ملک کو بیرونی جارحیت کا سامنا ہوتا ہے اور اس وقت ایسی کوئی صورت موجود نہیں اور مستقبل میں بھی ایسے حالات کا امکان نہیں۔
پوٹن کی ایروفلوٹ کے ملازمین کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کو روسی ٹیلی وژن پر بھی نشر کیا گیا۔اس ملاقات میں روسی صدر نے مغربی پابندیوں کو اعلانِ جنگ کو مساوی قرار دیا اور انہوں نے یوکرین میں فوج کشی کا دفاع بھی کیا۔پوٹن کے مطابق مشرقی یوکرین میں جہاں روسی زبان بولنے والوں کے حقوق کا دفاع کرنا ازحد ضروری ہو گیا تھا وہاں روسی مفادات کو تحفظ دینا بھی ضروری تھا۔اس گفتگو میں روسی صدر نے کہا کہ یہ ان کے ملک کی ضرورت ہے کہ یوکرین کے غیر فوجی اور غیر نازی رویے کو ختم کیا جائے اور اس کے نیوٹرل ریاست کا اسٹیٹس بحال رکھا جا سکے۔ایروفلوٹ کی خواتین ملازمین کے ساتھ گفتگو میں روسی صدر نے کہا جو ملک یوکرین کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دے گا، وہ اس تنازعے میں شامل ہو جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک کی جانب سے ایسی کوئی تحریک کو ماسکو مسلح تنازعے میں شامل ہونے کے برابر خیال کرے گا۔روسی صدر کی ایروفلوٹ کے ملازمین سے یہ ملاقات فضائی کمپنی کے اُس اعلان کے بعد ہوئی ہے جس میں اس نے بین الاقوامی پروازوں کے سلسلے کو آٹھ مارچ سے عبوری طور پر بند کرنے کا بتایا ہے۔یہ فیصلہ روسی شہری ہوابازی کے ادارے روس ایویاتسیا کے فیصلے کے بعد کیا گیا، جس میں ہر قسم کی کمرشل پروازوں کو بند کرنے کا کہا گیا تھا۔ایروفلوٹ نے چھ مارچ کے بعد سفر کرنے والے مسافروں کے ٹکٹ منسوخ کر کے ان کی ادائیگیوں کا بھی فیصلہ کیا ہے۔وہ کمپنیاں روسی فضائی حدود میں داخل ہو سکتی ہیں، جن کے ممالک نے روس پر پابندیاں عائد نہیں کی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں