ریاض (پی این آئی) سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن ان کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں، جمال خاشقجی کے قتل کا حکم انہوں نے نہیں دیا، اس قتل پر سعودی عرب میں قصور واروں کو سزائیں دی گئیں لیکن افغانستان میں شادیوں پر بم برسانے والوں اور گوانتا ناموبے میں مظالم ڈھانے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔
دی اٹلانٹک میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ ذہنی سکون کیلئے ٹی وی دیکھتے ہیں، وہ ہاؤس آف کارڈ جیسے سیاسی ڈرامے نہیں دیکھتے بلکہ ذہنی سکون کیلئے گیم آف تھرونز جیسی تخیلاتی کہانیاں دیکھتے ہیں۔ وہ ایک عام انسان کی طرح ہی زندگی گزارتے ہیں اور صبح کا ناشتہ اپنے بچوں کے ساتھ کرتے ہیں۔جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا یہ سامنے کی حقیقت ہے کہ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم نہیں دیا، یہ بات انہیں بہت تکلیف دیتی ہے اور اس سے سعودی عرب کو بہت نقصان ہوا ہے، انہیں صحافیوں کے غصے کا احساس ہے اور وہ ان جذبات کا احترام کرتے ہیں لیکن سعودی عرب میں بھی اس واقعے سے تکلیف ہوئی ہے۔
خاشقجی کے معاملے میں ان کے اپنے حقوق غصب کیے گئے ہیں کیونکہ انسانی حقوق کا چارٹر کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص اس وقت تک مجرم نہیں جب تک کہ ثابت نہ ہوجائے، انہیں لگتا ہے کہ اس معاملے میں ان کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے، سعودی عرب نے خاشقی کے قتل کے ذمہ داروں کو سزائیں دی ہیں لیکن اس کے مقابلے میں اگر دیکھا جائے تو افغانستان میں شادیوں پر بم برسائے گئے، گوانتا ناموبے میں انسانی حقوق کی جو خلاف ورزیاں ہوئیں اس پر کسی کو سزا نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ خاشقجی اتنے اہم نہیں تھے کہ انہیں قتل کیا جاتا، انہوں نے اپنی زندگی میں خاشقجی کا ایک بھی کالم نہیں پڑھا، اگر انہیں قتل ہی کرنا ہوتا اور ہم نے یہی طریقہ اپنانا ہوتا تو وہ بہتر سکواڈ بھیجتے اور زیادہ ہائی ویلیو ٹارگٹ کو نشانہ بناتے نہ کہ خاشقجی کو، اگر فرض کرلیا جائے کہ ہمارے پاس کوئی ہٹ لسٹ موجود ہے تو خاشقجی تو ہماری لسٹ میں ٹاپ ایک ہزار میں بھی نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، امریکی صدر کو اپنے مفادات دیکھنے چاہئیں، سعودی بادشاہت کو نشانہ بنانے سے ان کا اپنا نقصان ہوگا،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں 300 سال سے قائم بادشاہت ختم نہیں کرسکتے۔حقیقی اور اصل اسلام کی جانب لوٹنا ہمارا نصب العین ہے، سعودی عرب میں اب کسی مذہبی نکتہ نظر کی اجارہ داری نہیں۔ سعودی حکومت مستند احادیث نبویﷺکے پراجیکٹ پرکام کررہی ہے۔محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مملکت میں کرپشن کے خلاف مہم شروع کی اور بڑے لوگوں کو پکڑا تاکہ چھوٹی کرپشن کرنے والوں کو بھی پیغام جائے۔ انہوں نے کرپٹ افراد کو “ویمپائر” سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ سعودی بجٹ کو چوس رہے تھے لیکن سنہ 2017 کے آپریشن کے ذریعے چند ہی دنوں میں 100 ارب ڈالر براہ راست حاصل ہوئے۔
اب سعودی عرب ویسا نہیں رہا، اب آپ اگر 100 ڈالر کی بدعنوانی بھی کرتے ہیں تو آپ پکڑے جائیں گےاور آپ کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ محمد بن سلمان نے کہا کہ بہت سے لوگ سعودی عرب کے وژن 2030 کو ناکام ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔میں بتانا چاہتا ہوں کہ دنیا کی کوئی طاقت وژن 2030 کو ناکام نہیں کر سکتی۔وژن 2030 کو ناکام کرنے کی کوشش کرنے والے زیادہ سے زیادہ اس کی رفتار کو 5 فیصد سے کم کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا ہے کہ ہم دبئی یا امریکہ کی طرح نہیں بننا چاہتے بلکہ ہمارے ملک کی اپنی شناخت ہے، ہماری اپنی معاشی اور ثقافتی بنیادیں ہیں جن کی بنا پر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ہم کسی اور جگہ قائم منصوبوں کی نقل نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم اپنے منصوبوں میں دنیا کو کوئی نئی چیز دینا چاہتے ہیں۔ہمارے منصوبوں میں سعودی عرب کا رنگ ہے اور یہ منفرد نوعیت کے منصوبے ہیں۔مثال کے طور پر العلا منصوبے کو لے لیں، یہ مقام صرف سعودی عرب میں ہے، اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں۔
اسی طرح درعیہ منصوبے کو دیکھیں، یہ دنیا کا سب سے بڑا ثقافتی منصوبہ ہے جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد ہے۔اسی طرح جدہ کے تاریخی علاقے کو دیکھیں تو یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے جس پر حجاز کا رنگ غالب ہے۔یہی حال نیوم منصوبے کا ہے جو اپنی نوعیت کا بہت منفرد منصوبہ ہے اور اس کی نظیر دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ولی عہد نے کہا ہے کہ ’میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب میں جتنے بھی منصوبے ہیں وہ کسی دوسرے منصوبے کی نقل نہیں بلکہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد ہیں۔سعودی انویسٹمنٹ فنڈ میں ہمارے پاس پیسہ ہے اور حکومت کا اپنا بجٹ ہے، ہم اپنے وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کرتے ہوئے دنیا کو منفرد منصوبے دے رہے ہیں۔ سعودی عرب میں کوئی ایک بھی منصوبہ ایسا نہیں جسے منسوخ کر دیا ہو یا اس پر کام نہیں ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں