ماسکو،نیویارک(پی این آئی) روسی فوجیوں اور سرحدی محافظوں نے روس میں داخلے کی کوشش پر یوکرین کی مسلح فوجی گاڑیوں کو تباہ کردیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رائٹرز نے روسی فوج کے جاری کردہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 3 بجے کے قریب 2 یوکرینی فوجی گاڑیوں میں سوار 5 افراد نے جاسوسی اور تخریب کاری کی نیت سے روس میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر روسی افواج نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑیوں کو تباہ کردیا۔
فوج کا یہ بھی کہنا تھا کہ گاڑیوں میں سوار تمام افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ تصادم میں کسی روسی فوجی کی ہلاکت واقع نہیں ہوئی ۔دوسری جانب یوکرین نے اس خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روستوو کے علاقے میں جہاں یہ واقعہ مبینہ طور پر پیش آیا وہاں یوکرین کی کوئی فوج موجود نہیں تھی۔علاوہ ازیں عالمی سلامتی کونسل نے روس اور یوکرین کا بحران زیر بحث لانے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ یہ اجلاس یوکرین ، امریکا ، یورپی یونین اور میکسیکو کی جانب سے
طلب کیا گیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی سیاسی امور کی معاون روزمیری ڈیکارلو نے وسیع دائرہ کار کا تنازع بھڑکنے سے خبردار کیا ۔ انہوں نے زور دیا کہ اس سے اجتناب کے لیے کام کرنا لازم ہے۔ خاتون معاون نے یوکرین کے مشرق میں روسی افواج کے تعینات کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ اقوام متحدہ یوکرین کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اراضی کی خود مختاری، سلامتی اور وحدت کو سپورٹ کرتی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں امریکی خاتون سفیر لنڈا تھامس گرینفیلڈ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوتین کا یہ دعوی کہ یوکرین کے مشرق کا رخ کرنے والی افواج کا مقصد امن کا تحفظ ہے ، یہ محض بکواس ہے۔اقوام متحدہ میں فرانس کے مندوب نکولا ڈوریوور کا کہنا تھا کہ روس کا فیصلہ اس کے مغربی پڑوسی کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے۔ نکولا کے مطابق ان کا ملک یوکرین کی سپورٹ کی کوششیں جاری رکھے گا۔اسی طرح
برطانیہ کی خاتون مندوب نے بھی اس اندیشے کا اظہار کیا کہ یوکرین پر حملے سے انارکی اور تباہی کا آغاز ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ ماسکو کے خلاف بڑی اقتصادی پابندیوں کا پیکج تیار کر رہا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب کا کہنا تھا کہ اولین ترجیح جارحیت میں کمی لانا اور یوکرین اور خطے میں امن کو یقینی بنانا ہے۔برازیل کے مندوب نے بھی زور دیا کہ جارحیت میں لائی جائے اور بحران کے حل کے واسطے سفارتی کوششوں کو سپورٹ کیا جائے۔چین کے مستقل مندوب کے مطابق تمام متعلقہ فریق تحمل مزاجی کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی ایسے اقدام سے باز رہیں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں