کابل(پی این آئی)طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں پہلی بار آج کچھ سرکاری جامعات کھل گئی ہیں جہاں خواتین کی قلیل تعداد کلاسز میں شرکت کر رہی ہے غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ طلبہ اور طالبات کے لیے علیحدہ کلاسز کا انتظام کیا جارہا ہے. افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے لڑکیوں کے زیادہ تر سیکنڈری سکولوں اور تمام سرکاری جامعات کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔
مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ 1996 سے 2001 کے دوران طالبان کے پہلے دور حکومت کی طرح اس بار دوبارہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا جائے گا۔جامعات کھلنے پرننگرہار یونیورسٹی میں قانون اور سیاسیات کی طالبہ زرلشتہ حقمل نے کہا کہ یہ ہمارے لیے خوشی کا لمحہ ہے کہ ہماری کلاسز شروع ہوگئی ہیں یونیورسٹی کے سربراہ خلیل احمد بحسودوال نے بتایا کہ یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات علیحدہ علیحدہ کلاسز میں شرکت کریں گے، بہت سے صوبوں میں یہ طریقہ کار پہلے سے موجود ہے. حکام نے بتایا کہ لغمان، ننگرہار، قندھار، نمروز، فراح اور ہلمند جیسے گرم موسم والے صوبوں میں جامعات آج کھل گئی ہیں جبکہ کابل سمیت دیگر سرد علاقوں میں جامعات 26 فروری سے دوبارہ کھل جائیں گی۔
طالبان سیکورٹی اہلکار یونیورسٹی کے داخلی دروازے پر تعینات ہیں یونورسٹی حکام کے مطابق طلبہ و طالبات کی کلاسیں علیحدہ علیحدہ ہوں گی خواتین کو صبح اور مردوں کو دوپہر میں پڑھایا جائے گا.طالبان انتظامیہ نے باضابطہ طور پر خواتین یونیورسٹی کی طالبات کے لیے اپنے منصوبے کا اعلان نہیں کیا لیکن تعلیمی حکام نے بتایا کہ خواتین کو اس شرط پر کلاسز میں شرکت کی اجازت دی گئی کہ انہیں مرد طلبہ سے علیحدہ کلاسز میں پڑھایا جائے اقوام متحدہ نے افغانستان کی سرکاری جامعات میں طالبات کی واپسی کی تعریف کی ہے جو کہ خواتین کی تعلیم کے سلسلے کی باضابطہ بحالی کی جانب اشارہ کرتا ہے.افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اس اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے کہ 2 فروری سے سرکاری جامعات تمام طلبہ و طالبات کے لیے دوبارہ کھلنا شروع ہوجائیں گی، ہر نوجوان کو تعلیم تک یکساں رسائی حاصل ہونے کے لیے یہ انتہائی اہم ہے ادھر طالبان کا کہنا ہے کہ مارچ کے آخر تک لڑکیوں کے تمام سکول دوبارہ کھل جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں