اسلام آباد (پی این آئی)امریکی انتظامیہ نے تمام نان ایمگرینٹ ویزوں کی فیس میں اضافے کی سفارش کردی ہے۔نجی ٹی وی سما نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے یہ اضافہ ویزے کی خدمات کو بہتر کرنے کے لیے ناگزیر ہے، جب کہ لوگوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر حکومت ویزوں کے اجرا میں لگنے والے وقت کو کم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرتی تو فیسوں میں اس اضافے کے نتیجے میں امریکا آنے والے مسافروں اور
طالب علموں کی تعداد میں کمی ہوجائے گی۔فیڈرل رجسڑ نوٹس کے مطابق محکمہ خارجہ کو توقع ہے کہ نئی فیسیں ستمبر تک لاگو ہوجائیں گی اور فیسوں کے اضافے کی تجویز پروضاحت اٹھائیس فروری تک وصول کی جائے گی۔کاٹو انسٹیٹوٹ میں امیگریشن پالیسی کے ماہر ڈیوڈ بائر کا کہنا تھا کہ فیسوں میں یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب امریکا میں سیاحت اور سفر پہلے ہی بہت کم سطح پر ہے اور محکمہ خارجہ بہت سے مقامات پر سیاحت اور تجارت کے سفری ویزے کی
درخواست کے بعد انتظار کی مدت چھ ماہ سے ایک سال کر رہا ہے۔محکمہ خارجہ کے اعداد و شمارسے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر ویزہ درخواست سیاحت، تجارت اور تعلیم کے لیے دی جاتی ہے۔ نان ایمگرنٹ ویزہ کچھ شرائط کے ساتھ امریکا میں سیاحت یا قیام، کام کرنے یا تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔سیاحت کے ویزہ کی درخواست بی ون اینڈ بی ٹو اور اسٹوڈنٹ ویزہ ایف ، ایم ، جے کی فیسیں 160 ڈالر سے بڑھا کر 245 ڈالر کردی گئی ہیں، جو کہ چون فیصد اضافہ ہے،
جب کہ روزگار پر مبنی ویزہ ایچ، ایل ، او ، پی ، کیو اور آر کی فیس 190 سے بڑھا کر 310 کردی گئی ہیں جو کہ 63 فیصد اضافہ ہے۔بائر مزید کہتے ہیں کہ سب سے اہم بات یہ کہ کیا ویزے فوری جاری کیے جائیں گے۔ اگر انتظامیہ فیسوں میں اضافہ کرتی ہے لیکن ویزہ سروس میں محکمہ خارجہ کی جانب سے کوئی بہتری نہیں آتی تونتیجے میں مسافروں میں کمی واقع ہوگی حالیہ برسوں کے دوران امریکی ہوائی اڈوں پر ملکی اور بین الااقوامی دونوں طرح کے مسافروں کی تعداد میں
کمی واقع ہوئی ہے۔ ٹرانسپورٹیشن سوسائٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق انہوں نے 26 جنوری کو کل گیارہ لاکھ لوگوں کی اسکریننگ کی، اسی دن دو ہزار انیس میں کرونا کی وبا سے پہلے یہ تعداد بیس لاکھ تھی۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی انتظامیہ نے ویزے کے پراسس میں گزشتہ 5 برسوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور 15 سال کی بائیو گرافک معلومات کو بھی شامل کر دیا تھا، یہ فیصلہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ حکومت میں کیا گیا تھا، جس کا مطلب یہ تھا کہ قونصل کے
عہدے دار درخواست گزار سے فیس بک اکاؤنٹ اور 15 برس کے دوران سفر سے متعلق وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے تحت سابق صدر براک اوباما دور کی ان گائیڈ لائنز کو منسوخ کر دیا گیا تھا جس میں امریکی قونصل خانوں میں ویزوں کی پراسسنگ کے وقت کا تعین کیا گیا تھا۔اس حکم نامے کے بعد امریکا کے وزٹ ویزے کے درخواست گزاروں کو پہلے سے زیادہ انتظار کرنا پڑا تھا۔ اس حکم نامے کے تحت 2012 کے حکم کو منسوخ کر دیا گیا جس میں اسٹوڈنٹ اور وزیٹر ویزے سمیت نان امیگرنٹ ویزے کو تیزی سے پراسس کرنے کا کہا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں