نئی دہلی(پی این آئی)دنیائےاسلام کےمعروف عالم دین،مشہور مصنف اور خانوادہ نعمانیؒ کی بزرگ شخصیت مولانا عتیق الرحمن سنبھلی 95برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے، انا اللہ وانا الیہ راجعون۔ تفصیلات کےمطابق مولاناعتیق الرحمن سنبھلی ایک ممتازعلمی شخصیت اورکئی اہم اورفکرانگیز کتابوں کےمصنف تھے۔
جن میں چھ جلدوں پرمشتمل’محفل قرآن‘ نام سے ایک شاہکار تفسیر اور’واقعہ کربلا اور اس کا پس منظر‘مشہور ہے۔مولاناعتیق الرحمن سنبھلی مفسرقرآن حضرت مولانامنظورنعمانیؒ کےسب سےبڑےفرزند تھے۔مولاناعتیق الرحمن سنبھلی نےدار العلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کی جہاں انہوں نےشیخ الاسلام حضرت مدنیؒ سےاستفادہ کیا۔مولانا اسعد مدنی اور مولانا محمد سالم قاسمی ان کے ہم درس تھے۔تعلیمی فراغت کے بعد کے بعد وہ رسالہ الفرقان کے طویل عرصے تک ایڈیٹر رہے جبکہ سن ساٹھ کی دہائی میں انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی حفیظ نعمانی کے ساتھ ہفت روزہ ’ندائے ملت‘ نکالا جس کے سرپرست مولانا علی میاںؒ اور مولانامنظور نعمانیؒ ہوا کرتے تھے۔ اسی دور میں مسلم مجلس مشاورت کے قیام میں فعال کردار ادا کیا۔ ان کے مضامین اپنے عہد میں نہایت فکر انگیز ہوا کرتے تھے۔وہ آزادی کے بعد ہندوستان کے اہم اصحاب قلم میں شمار ہوتے تھے اور مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لیے ان کی تحریریں رہنما سمجھی جاتی تھیں۔
مولانا اپنی صحت کی خرابی کی بنا پرکئی عشرے قبل وہ برطانیہ منتقل ہوگئےتھے تاہم کچھ سال قبل وہ واپس دہلی منتقل ہو گئے تھے اور بیماری کے باعث اپنے صاحبزادے مولانا عبیدالرحمان سنبھلی کے ساتھ مقیم تھے ۔ مولاناعتیق الرحمن سنبھلی اپنے اخلاص،سادہ طرز زندگی اور شرافت ووضع داری میں قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی نشانی سمجھے جاتے تھے ۔اتوار اور سوموار کی درمیانی شب نماز عشاءسے قبل مولانا عتیق الرحمن سنبھلی خالق حقیقی سے جا ملے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں