نور سلطان (پی این آئی) رقبے کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے مسلمان ملک قزاقستان میں جاری ہنگاموں کے بعد روسی فوج کو طلب کرلیا گیا۔ قزاقستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف ویک اینڈ پر احتجاج شروع ہوا تھا جس کے نتیجے میں وزیر اعظم اور کابینہ کو برطرف کردیا گیا تھا تاہم اب مظاہرین صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ کئی روز سے جاری احتجاجی مظاہرے اب پر تشدد شکل اختیار کرگئے ہیں اور ان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت کم از کم 30 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے 60 افراد ایسے ہیں جنہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ مظاہروں کے دوران اب تک 18 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 768 زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت نے مظاہروں پر قابو پانے کیلئے اب تک دو ہزار 298 افراد کو حراست میں لیا ہےیہ مظاہرے قزاقستان کے سب سے بڑے شہر الماتے میں جاری ہیں جن پر قابو پانے کیلئے صدر نے روسی فوج طلب کی ہے۔ خیال رہے کہ قزاقستان ان ممالک میں شامل ہے جنہیں 90 کی دہائی میں سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد آزادی ملی تھی
۔قزاقستان نے روسی فوجیوں کی مدد کلیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او) کے تحت مانگی ہے جس کے رکن ممالک میں روس، بیلارس، تاجکستان، کرغیزستان اور آرمینیا شامل ہیں۔سی ایس ٹی او نے تصدیق کی ہے کہ روسی فوجی بطور امن دستہ اپنے فرائض انجام دیں گے اور قازقستان کے سکیورٹی فورسز کی معاونت کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں