امریکا کی اجارہ داری ختم، چین امریکا کو پیچھے چھوڑ کر نئی سپر پاور بن گیا، دنیا حیران

نیو یارک (پی این آئی) گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دنیا کی دولت تین گنا ہوگئی ہے۔ سنہ 2000ء میں دنیا کی مجموعی دولت 156 ٹریلین ڈالر تھی جب کہ سنہ 2020ء میں یہ بڑھ کر 514 ٹریلین ڈالر ہوگئی ہے۔ اس دوران چین امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا امیر ترین ملک بن گیا ہے۔مکینزی اینڈ کو کی ریسرچ رپورٹ کے مطابق دنیا کی دولت میں تین گنا اضافے میں سب سے زیادہ حصہ چین کا ہے۔

جس کی دولت سنہ 2000ء میں سات ٹریلین ڈالر (7 ہزار ارب ڈالر) تھی جو سنہ 2020ء میں بڑھ کر 120 ٹریلین ڈالر ہوگئی ہے۔ اس ریسرچ رپورٹ میں چین کے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کا رکن بننے سے ایک سال پہلے تک کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے حالانکہ ڈبلیو ٹی او کا رکن بننے کے بعد چین نے تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے۔رپورٹ میں ان 10 ملکوں کی بیلنس شیٹ کا موازنہ کیا گیا ہے جو دنیا کی 60 فیصد دولت کما رہے ہیں۔ چین اور امریکہ کے علاوہ اس میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، جاپان، سویڈن، میکسیکو، کینیڈا اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکہ کی دولت میں 90 ٹریلین ڈالر کا اجافہ ہوا ہے۔ چین اور امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں ہیں جن کی دو تہائی دولت پر صرف 10 فیصد لوگ قابض ہیں۔

اس کے علاوہ دنیا کی 68 فیصد دولت رئیل سٹیٹ میں لگی ہوئی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ گیا ہے کہ اگر رئیل سٹیٹ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا تو پھر دنیا کو سنہ 2008ء جیسے عالمی مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ چین کے پراپرٹی ڈویلپرز جیسا کہ ایور گرینڈ گروپ کے قرضے ملک کو اسی صورتحال سے دوچار کرسکتے ہیں جس کا شکار امریکہ 2008 میں ہوا تھا۔خیال رہے کہ چین کا ایور گرینڈ گروپ پر اس وقت 300 ارب ڈالر کے قرضے ہیں جو چین میں کسی بھی پرائیویٹ کمپنی کیلئے سب سے زیادہ ہیں۔ اس گروپ کے قرضوں نے پوری دنیا کیلئے بحران کا خدشہ پیدا کر رکھا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں