نئی دہلی (پی این آئی)انڈیا کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ انڈیا نے ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو پانچ ہزار کلومیٹر تک جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کی رات کیے گئے اس تجربے کو میڈیا چین کے لیے ‘سخت اشارہ’ قرار دے رہا ہے جس کے ساتھ انڈیا کا سرحدی تنازع چل رہا ہے۔
اگنی-5 میزائل انڈیا کے مشرقی ساحل کے عبدالکلام جزیرے سے داغا گیا اور خلیج بنگال میں جا گرا۔وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘کامیاب تجربہ… انڈیا کی بیان کردہ پالیسی کے مطابق ہے جو قابل اعتماد کم از کم ڈیٹرنس ہے جو (ایٹمی ہتھیاروں کے) پہلے استعمال نہ کرنے کے عزم کو تقویت دیتا ہے۔17 میٹر لمبے اس میزائل کا پہلے بھی کئی بار تجربہ کیا جا چکا ہے لیکن اس دفعہ تجربہ رات کے وقت کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹائمنگ کا مقصد بیجنگ کو سگنل بھیجنا تھا۔انڈیا کی جون 2020 میں ہمالیہ کی متنازع سرحد پر جھڑپوں میں 20 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے چین کے ساتھ کشیدگی عروج پر ہے۔جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں نے اس کے بعد سے ہزاروں اضافی فوجی سرحد پر تعینات کر دیے ہیں۔
انڈیا نے حالیہ برسوں میں مغربی ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھایا ہے، جس میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ کواڈ اتحاد بھی شامل ہے۔نئی دہلی روسی فوجی ساز و سامان کا بہت بڑا خریدار بھی ہے اور اس نے امریکی پابندیوں کے خطرے کے باوجود روس کو پانچ ارب 40 کروڑ ڈالر کے ایس-400 دفاعی میزائل نظام کا آرڈر دیا ہوا ہے۔خیال رہے کہ فنانشل ٹائمز نے اس مہینے چین کے ہائپرسونک میزائل کے تجربے کے حوالے سے خبر شائع کی تھی۔فنانشل ٹائمز کے مطابق میزائل نے نچلی پرواز کرتے ہوئے آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار سے زمین کے گرد چکر لگایا، لیکن وہ اپنا ہدف مکمل نہ کر سکا۔
چین نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوبارہ قابل استعمال خلائی جہاز کے معمول کا ٹیسٹ ہے۔تاہم بدھ کو امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے پہلی بار چین کے جوہری صلاحیت کے حامل اس میزائل تجربے کی تصدیق کی ہے جس کا دفاع کرنا بہت مشکل ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں