اسلام آباد(پی این آئی)فرانس نے ایک برطانوی ماہی گیری کے جہاز کو حراست میں لے لیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی تقریباً تمام بندرگاہوں کو برطانیہ سے آنے والے ٹرالروں کے لیے بند کر دے گا۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بریگزٹ کے بعد ماہی گیری کے حقوق پر ملک کے ساتھ جاری تنازع میں ایک بڑا اضافہ ہے۔
فرانس کے یورپی امور کے وزیر کلیمنٹ بیون نے فرانسیسی ٹی وی سی نیوز پر ایک انٹرویو میں کہا کہ ’چند مستثنیات کو چھوڑ کر تمام فرانسیسی بندرگاہیں اب برطانوی کشتیوں کے لیے قابل رسائی نہیں رہیں گی۔‘منگل کے روز جب فرانس کی جانب سے بندش نافذ ہو جائے گی تو صرف چند بندرگاہیں برطانوی ماہی گیری کے جہازوں کے لیے کھلی رہیں گی جن کی صحیح تعداد اگلے ہفتے میں طے کی جائے گی۔کلیمنٹ بیون نے یہ بھی کہا کہ بدھ کی رات شروع ہونے والی سیکیورٹی چیکس نے دو برطانوی جہازوں کو روکا تھا ’جو قواعد کا احترام نہیں کر رہے تھے۔‘فرانسیسی وزیر برائے سمندر اینک جیرارڈین نے قبل ازیں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ دو برطانوی جہازوں کو روکا گیا اور جرمانہ کیا گیا۔ ایک کو فرانسیسی بندرگاہ کی طرف موڑ دیا گیا۔
برطانیہ نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ جمعرات کو ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے وزیر ماحولیات جارج یوسٹیس نے کہا کہ انہوں نے ایسی اطلاعات دیکھی ہیں کہ ضبط کیا گیا جہاز ’اصل میں ایک فہرست میں تھا اور پھر ایسا لگتا ہے کہ وہ فہرست میں شامل نہیں ہے۔‘انہوں نے اپنے حکام کو واقعے کی ’فوری تحقیقات کرنے‘ کا حکم دیا ہے۔برطانیہ کی حکومت کے ایک ترجمان نے جمعرات کو سی این این کو بتایا کہ وہ ’فرانسیسی حکام کی جانب سے نئی سرگرمیوں کی اطلاعات‘ سے آگاہ ہے اور ’اس معاملے کو فوری طور پر دیکھ رہا ہے۔
‘واضح رہے کہ بریگزٹ معاہدے کے بعد برطانیہ اور فرانس کے درمیان ماہی گیری پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور فرانس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس کے ماہی گیروں کو برطانوی پانیوں تک رسائی نہ دی گئی تو برطانیہ کے ساتھ آئندہ ہفتے سے تجارتی معاملات تعطل کا شکار ہو جائیں گے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس کے حکومتی ترجمان گیبرئیل اٹل نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’2 نومبر سے برطانیہ سے فرانس لائی جانے والی اشیا کی جانچ پڑتال کی جائے گی جبکہ سی فوڈ پر پابندی ہو گی۔‘فرانس اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ کے بعد کئی معاملات پر سرد جنگ جاری ہے۔
ان ہمسایوں کے درمیان تازہ تنازع اس وقت دیکھنے میں آیا جب برطانیہ نے اپنے پانیوں میں ماہی گیری کے لیے چند ماہی گیروں کو لائسنس جاری کیے تھے۔فرانس نے درجنوں فرانسیسی ماہی گیروں کو اجازت نہ ملنے پر غصے کا اظہار کیا تھا۔فرانس کی جانب سے کسٹم چیک کے اطلاق کے بعد برطانیہ کے ساتھ تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔برطانوی ماہی گیروں کا کافی انحصار بھی فرانسیسی بندرگاہوں پر ہے۔اٹل نے دعویٰ کیا کہ ’فرانس تقریباً 50 فیصد لائسنس کھو چکا ہے جو گذشتہ سال برطانیہ اور یورپی یونین میں طے پائے جانے والے ماہی گیری کے معاہدے کے تحت ہمارا حق تھا۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں