برطانیہ فرار ہونے والے افغان شہریوں کو کیا انجام ہوا؟ برطانوی حکومت سے بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئے

لندن(پی این آئی) افغانستان پر طالبان کے قبضے کےدوران برطانیہ نے آپریشن ’وارم ویلکم‘ کے تحت ہزاروں افغان شہریوں کو افغانستان سے نکال کر برطانیہ پہنچایا تھا۔ ان افغانیوں کو مختلف ہوٹلوں میں ٹھہرایا جا رہا ہے مگر وہ ہوٹلوں میں قیام سے اس قدر تنگ آ چکے ہیں کہ برطانوی حکومت سے واپس افغانستان بھیجنے کی درخواست کرنے لگے ہیں۔

میل آن لائن کے مطابق برطانیہ میں گھروں کی عدم دستیابی کے باعث افغان پناہ گزینوں کے سینکڑوں خاندان عارضی طور پر ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو اب 2ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب ان کا صبر جواب دے رہا ہے۔ ہوٹلوں میں رہتے ہوئے اکثر پناہ گزین بیمار پڑ رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی حکومت انہیں گھر نہیں دے سکتی تو انہیں واپس افغانستان ہی بھیج دیا جائے۔ ان پناہ گزینوں کے لیے مقرر کیے گئے ایک ڈاکٹر نے برطانوی اخبار دی گارڈین کو بتایا ہے کہ ”میں نے کئی مریضوں سے بات کی ہے اور وہ سب گھر واپس جانا چاہتے ہیں۔ ایک 67سالہ افغان مریض نے مجھے بتایا کہ ’اب میں مزید یہ سب کچھ نہیں سہہ سکتا، مجھے کسی بھی طرح ہوٹل کے اس کمرے سے نکلنا ہے، خواہ مجھے واپس افغانستان ہی بھیج دیا جائے۔میں اس قید میں مزید نہیں رہ سکتا۔“

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں