یروشلم (پی این آئی) فلسطینی عوام کی بے پناہ قربانیوں کی وجہ سے آخر کار وہ وقت آ گیا ہے کہ جب اسرائیل نے تحریکِ آزادیِ فلسطین حماس کی خوشامد شروع کردی ہے اور اسرائیلی علاقوں پر راکٹ اوردیگر حملے بند کرنے کے عوض حماس کو غزہ کی تعمیر و ترقی سمیت تباہ حال انفرا اسٹرکچر بحال کرنے میں مدد کی پیشکش کردی ہے۔ اس تجویز میں جسے’’امن روڈ میپ منصوبہ‘‘ کا نام دیا گیا ہے اسرائیلی وزیر اعظم نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حماس
کی جانب سے اسرائیل کیخلاف مزاحمتی کارروائیاں اور راکٹ حملے بندکردیے جائیں اورامن معاہدہ پر مستقبل میں من وعن عمل در آمد کیا جائے تو اسرائیل نہ صرف غزہ کی تمام تباہ شدہ عمارات کو از سر نو تعمیر کرے گا۔ بلکہ غزہ کے ساحل کی ناکہ بندی بھی ختم کردے گا۔ تمام کراسنگز کو فلسطینیوں کیلیے کھول دیا جائے گا۔ بجلی، پانی اور زراعتی منصوبوں کو مکمل کردے گا۔ صنعتی زونز قائم کرے گا اور فلسطینی اشیائے تجارت اور مال کو بیرون ملک منڈیوں کیلیے کھلی رسائی بھی دے گا۔میڈیا کے مطابق اسرائیلی پیشکش میں یہ بات بھی شامل ہے کہ فلسطینی ساحل کو اسرائیلی نیول جہازوں کی نگرانی اور ناکا بندی سے آزاد کردیا جائے گا اور یہاں ایک جدید بندرگاہ کو عالمی اسٹینڈرڈ کے تحت تعمیر کرکے حماس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس کے بدلہ میں اسرائیل، حماس سے مکمل امن چاہتا ہے۔ یعنی حماس سے اسرائیل کی جانب سے نہ تو آتشیں غبارے بھیجے جائیںاور نہ ہی راکٹس اور میزائلز اسرائیل کا رُخ کریں۔اسرائیلی جریدے ’’یعودوت اہرونوت‘‘ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے اس امن منصوبہ کو اسرائیل کی بقا کیلیے ناگزیر قرار دیا ہے۔ لیکن اس پر ابھی حکومتی اتحادیوں کی رائے لی جانی باقی ہے۔ مصری صحافی احمد ایاش کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پیش کش کے پیچھے حماس کی جہادی کارروائیاں، افغان مجاہدین کی کامیابی اور خلیجی ریاستوں کی دلچسپی بھی کام کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں