31 اگست 2021 کے بعد پہلی بار امریکی شہریوں کا افغانستان سے زمینی راستے کے ذریعے انخلا

واشنگٹن (پی این آئی)ایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ افغانستان میں انخلا کے عمل کے دوران کابل میں رہ جانے والے چار امریکیوں نے افغانستان چھوڑ دیا ہے۔ چاروں امریکیوں کی واپسی طالبان کے ساتھ کو آرڈی نیشن سے عمل میں لائی گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ طالبان کو ان امریکیوں کا علم تھا۔ طالبان نے ان کی واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ تاہم امریکی عہدیداروں نے یہ نہیں بتایا کہ

انخلا کے عمل میں کسی پڑوسی ملک کی طرف سے کوئی مداخلت کی گئی تھی یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ کابل کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ آیا طالبان امریکی شہریوں اور اتحادیوں کے انخلا کی اجازت سے متعلق اپنے وعدے پورے کرتے ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ امریکا 15 اگست کو کابل پر قبضہ کرنے والے اسلام پسندوں کے ساتھ مستقبل میں معاملات طے کرنے کے طریقہ کار بھی غور کر رہا ہے۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ 100 سے زائد امریکی شہری جن میں دوہری شہریت کے حامل افراد شامل ہیں اب بھی افغانستان میں ہیں۔دوسری جانب مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان ڈینس کومیٹیٹ نے زور دیا ہے کہ ان کے ملک اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات اچھے اور تعمیری ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ مفادات کی بنا پر اچھے اور تعمیری تعلقات ہیں۔ ان مفادات میں قابل اعتبار مذاکرات کی مروجہ پالیسی بھی شامل ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کی صورت حال پربات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک افغانستان کے بحران سے نمٹنے کے بارے میں فکر مند ہے۔ جرمن حکومت کو پچھلے چند ہفتوں کے دوران افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر تشویش لاحق رہی ہے۔جرمنی اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر افغان مسلے کے پرامن حل کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جرمنی افغانستان کی صورت حال بالخصوص انسانی حقوق کی صورت حال پراپنے دوسرے اتحادی ممالک کے ساتھ مشاورت کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی حمایت ان کی داخلی اور خارجہ پالیسوں پر منحصر ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں