ایوان صدر میں باغ کی دیکھ بحال پر کروڑوں خرچ، صدر کے غیر ملکی دورے میں 61 لاکھ روپے ٹپ دی گئی

اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ صدر سیکرٹریٹ کی جانب سے ڈسپنسری کے قیام اور باغوں کی مینٹیننس پر اجازت کی حد سے کروڑوں روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے، کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کرانے کا حکم دے دیا، کمیٹی نے صدر کے بیرون ملک دوروں کے دوران خلاف ضابطہ طور پر61 لاکھ روپے ٹپس(انعام) کے طور پر دیئے جانے پر حیرانگی کا اظہار کیا اور صدر سیکرٹریٹ حکام کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، کمیٹی نے صدر سیکرٹریٹ کے متعلقہ پرنسپل اکائونٹنگ افسر کے اجلاس میں نہ آنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صدر سیکرٹریٹ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ موخر کر دیا۔منگل کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں صدر سیکرٹریٹ کے 2013-14 اور 2014-15 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صدر سیکرٹریٹ کی جانب سے ڈسپنسری کے قیام اور باغوں کی مینٹیننس پر اجازت کی حد سے 45 ملین روپے زیادہ اخراجات کیئے، صدر سیکرٹریٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صدر سیکرٹریٹ کے دو پرنسپل اکائونٹنگ افسر ہیں ایک بیمار ہیں، دوسرے پی اے او کراچی میں ہیں، وہ اس آڈٹ پیرے کے پی اے او ہیں،کنوینر کمیٹی نے کہا کہ یہ پیرا سیٹل نہیں ہو سکتا، چھ سال ہو گئے ہیں، کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کرانے کی ہدایت کر دی ،کمیٹی نے متعلقہ پرنسپل اکائونٹنگ آفسر کے اجلاس میں نہ آنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا، کنوینر کمیٹی شیری رحمان نے کہا کہ پی اے او کو کیوں نہیں بتایا گیا، ان کو آنا پڑے گا،پوری پارلیمنٹ یہاں بیٹھی ہے اور کوئی جواب تک انہوں نے نہیں دیا، صدر سیکرٹریٹ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ وہ کراچی چلے گئے ہیں۔ کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق صدر کے بیرون ملک دوروں کے دوران خلاف ضابطہ طور پر61 لاکھ روپے ٹپس(انعام)کے طور پر دیئے گئے، صدر سیکرٹریٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صدر دوروں پر گئے تو انہوں نے ٹپس دیئے ہیں، کمیٹی نے صدر سیکرٹریٹ حکام کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا،کنوینر کمیٹی شیری رحمان نے کہا کہ اس پر آپ کو نوٹس بھیجنے والی ہوں آپ ڈی اے سی کیوں نہیں کراکے آئے ، 2014 کی ڈی اے سی کی بات کر رہے ہیں۔کمیٹی نے صدر سیکرٹریٹ کے آڈٹ اعتراضات آئندہ کے لیئے موخر کر دیئے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں