کابل (پی این آئی)امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے افغانستان میں داعش کی خراسان شاخ کے ایک منصوبہ ساز کو ڈرون حملے میں ہلاک کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق داعش نے جمعرات کو کابل ایئر پورٹ پر مہلک خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 175 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن بل اربن نےبتایا کہ حملے کا ہدف وہ شخص تھا جس نے جمعرات کو کابل ایئرپورٹ پر حملے کی منصوبے بندی کی تھی۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ صوبہ ننگرہار میں کی گئی اس کارروائی میں ڈرون کا استعمال کیا گیا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس نے ہدف کو ہلاک کر دیا ہے۔دوسری جانب امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو فوری طور پر تسلیم کرنے کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہائوس نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا وہ اگلے ہفتے فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں سفارتی موجودگی برقرار رکھے گا یا نہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس میں بریفینگ کے دوران پریس سیکرٹری جین ساکی کا کہنا تھا میں واضح کرنا چاہتی ہوں امریکہ یا اس کا کوئی بھی بین الاقوامی حلیف جس سے ہم نے بات کی ہے کو انہیں تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے ۔انہوں نے امریکا یا اس کے اتحادیوں کی طرف سے طالبان حکومت کو فوری تسلیم کرنے کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں بالکل واضح کرنا چاہتی ہوں کہ امریکا یا اسکے بین الاقوامی اتحادی طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں عجلت نہیں دکھائیں گے۔ساکی نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں دہشت گردی کا خطرہ ہے اور ہمارے فوجی ابھی تک زمین پر موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن جمعرات کو کابل ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو مارنے کے لیے پرعزم ہیں۔ صدر بائیڈن نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ کابلایئرپورٹ پر حملہ کرنے والوں کو زمین پر نہیں رہنے دیں گے۔ انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔جہاں تک امریکی ملکی سیاست کا تعلق ہے توجین ساکی نے کہا کہ یہ وقت متعصبانہ جھگڑوں کا نہیں ہے۔ دہشت گردوں کو سزا دینے کے فیصلے کی حمایت کی جانی چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں