کابل(پی این آئی)افغان وزارت داخلہ نے طالبان کی جانب سے صدارتی محل پر قبضہ کرنے کی خبروں کے بعد کابل میں کرفیو نافذ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سبکدوش افغان صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد افغان طالبان نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے صدارتی محل پر قبضہ کر لیا ہے تاہم محل کی موجودہ صورتحال واضح نہیں ہے جبکہ طالبان کے اس دعوے کی حکومتی اہلکاروں کی جانب سے بھی تصدیق نہیں کی گئی۔ افغان وزارت داخلہ کے قائم مقام سربراہ عبدالستار مرزاکوال نے ایک مختصر ویڈیو میں میڈیا کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے رات نو بجے سے کابل میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس وقت کے بعد جو بھی شہر میں نظر آئے گا اس سے ’چور اور ڈاکو‘ سمجھ کر نمٹا جائے گا۔دوسری جانب امریکہ کے سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کے مطابق کابل کے ایئرپورٹ پر فائرنگ کی اطلاعات ہیں,عینی شاہدین کے مطابق لوگوں کو طیاروں کی جانب بھاگتے بھی دیکھا گیا ہے اور اس وقت امیگریشن ڈیسک اور ایئرلائنز کے لیے عملہ کم پڑ رہا ہے۔ حکام نے علاقے میں موجود امریکی شہریوں کو ’مسلسل بدلتی سکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر‘ محفوظ ٹھکانوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔امریکی سفارت خانے کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی امریکی جسے کابل چھوڑنے میں مدد درکار ہو، خود کو آن لائن رجسٹر کروائے کیونکہ سفارت خانہ بند کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ کا کہنا ہے کہ ادارہ کابل سے لوگوں کی محفوظ منتقلی کے لیے ایئرپورٹ کھلا رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں