کابل (پی این آئی)کابل میں سرکاری دفاتر خالی ہونے اور پولیس کے بھاگنے کے بعدڈاکوؤں سے امن و امان کوخطرہ ہے ‘، افغانستان کے دارلحکومت میں صورتحال پر قابو پانے کیلئے افغان طالبان نے شہر میں داخلے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو دارالحکومت کابل میں داخل ہونے کا حکم دے دیا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا ہے کہ صبح جنگجوؤں کو کابل کے باہر روک دیا تھا لیکن اب ایسی اطلاعات ہیں کہ کابل میں سرکاری دفاتر خالی کردیے ہیں اور پولیس اہلکار بھاگ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابل میں چوروں اور ڈاکوؤں سے امن و امان کا خطرہ ہے لہٰذا جنگجوؤں کو حکم دیا کہ وہ کابل کے ان علاقوں میں داخل ہوں جہاں سے کابل انتظامیہ ہٹ چکی ہے اور چوری و ڈکیتی کا خطرہ ہے۔واضح رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے۔افغان میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں ، جس کے بعد وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک بھی چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور ان کے تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں ، اس حوالے سے تاجک میڈیا نے بھی اشرف غنی کے وہاں پہنچنے کی تصدیق کردی ہے۔بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے صدارتی محل میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان اور افغان حکومت کے ملک میں نئی عبوری حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پا گیا ہے ، جس کے تحت اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ، مذکرات میں کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ بھی طے پا گیا ہے ، جس کے تحت طالبان عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، علی احمد جلالی نئی حکومت کے سرا راہ مقرر کئے جائیں گے ، سارے معاملے میں عبداللہ عبداللہ نے ثالث کا کردار ادا کیا ۔افغانستان کے قائم مقام وزیرداخلہ عبدالستار مرزا کوال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور حکومت کی منتقلی پرامن طریقے سے ہوگی ، کابل کے شہری یقین رکھیں کہ سکیورٹی فورسز شہر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ دوسری طرف طالبان نے کابل میں پل چرخی جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ، جہاں سے طالبان اپنے ساتھیوں کو نکال رہے ہیں جب کہ افغان طالبان کے اہم ترین لیڈر ملا عبدالغنی برادر کابل پہنچ گئے ہیں اور طالبان نے ملک میں عام معافی کا اعلان بھی کر دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں