کابل ( پی این آئی ) افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اور بڑے شہروں پر ان کے قبضے کے دعوؤں کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ مسلح افواج کی تنظیم نو ان کی اولین ترجیح ہے۔جاری کیے گئے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اندرون و بیرون ملک وسیع مشاوت شروع کر دی ہے اور نتائج جلد عوام کے ساتھ شئیر کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک عدم استحکام سے دوچار ہے اور میری کوشش ہو گی کہ ملک کو مزید عدم استحکام، تشدد اور لوگوں کو بے گھر ہونے سے بچایا جائے۔صدر غنی نے کہا کہ میں اس بات کی اجازت نہیں دوں گا کہ افغان شہریوں پر جنگ مسلط کی جائے جس سے ان کی جانیں ضائع ہوں۔20 سال سے جو کچھ حاصل ہوا اسے گنوا دیا جائے، لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جائے اور مزید عدم استحکام بڑھے۔میں اس کی اجازت نہیں دوں گا۔افغان صدر کے استفعے کی افواہوں کے برعکس انہوں نے ویڈیو پیغام میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔قبل ازیں افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے استعفے کا پیغام ریکارڈ کروائے جانے کا دعویٰ سامنے آیا تھا۔ افغان میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ معتبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے مستعفی ہونے کا پیغام ریکارڈ کروادیا جو کہ کسی بھی لمحے جاری کردیا جائے گا ، اس حوالے سے افغان صدر نے گزشتہ رات ایک اہم ملاقات کی جس میں امریکی سفیر نے بھی شرکت کی ، اس دوران اشرف غنی نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تاہم افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح واحد شخص ہیں جن کی جانب سے استعفے کی مخالفت کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ طالبان کی فتوحات کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے اہم صوبے قندھار سمیت کئی روز کی لڑائی کے بعد ہلمند کا دار الحکومت لشکر گاہ بھی طالبان کے قبضے میں آگیا ہے۔ایک ہفتے میں اٹھارہ صوبائی دارالحکومت اشرف غنی حکومت کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔طالبان نے ہرات کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور سابق گورنراسماعیل خان نے ہتھیارڈال دیے ہیں۔ طالبان نے قابو پانے کے بعدسابق مجاہدلیڈرکوساتھیوں سمیت گھر جانے دیا ہے طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسماعیل خان ان کیساتھ شامل ہوگئے ہیں۔اس سے پہلے اسماعیل خان نے طالبان کیخلاف آخر تک لڑنے کاعزم ظاہرکیا تھاجب رپورٹرز نے ان سے پوچھا اب آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں تو اسماعیل خان نے کہا وہ چاہتے ہیں افغانستان میں امن ہو اورجنگ ختم ہوجائے۔ کابل میں سفارتخانے بند ہونا شروع ہوگئے ہیں ڈنمارک نے سفارخانہ بندکردیا ہے جب کہ نیدرلینڈز سفارتخانہ بند کرنے پر غور کر رہا ہے، جرمن سفارتخانے کا عملہ کم کرنے کااعلان کیا ہے۔یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان تیزی سے شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے لگے،19 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا، ہرات کے بعد قندھار اور لشکر گاہ کا بھی کنٹرول حاصل کر لیا،ہرات میں طالبان سے بر سرپیکار ملیشیا کمانڈر اسماعیل خان، گورنر ہرات اور صوبائی پولیس چیف کو طالبان نے گرفتار کر لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں