اسلام آباد(پی این آئی) افغانستان میں طالبان کی حالیہ پیش قدمی سے بھارت پریشان ہو گیا۔بھارت کو یہ بھی ڈر ہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد طالبان جنگجو مقبوضہ کشمیر کا رخ کر سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق طالبان نے تیزی سے حملے کرتے ہوئے افغانستان کے 2 تہائی سے زائد حصے پر مکمل قبضہ کرلیا اور اب رفتہ رفتہ ان کی پیش قدمی کابل کی جانب جاری ہے جبکہ امریکا اور برطانیہ اپنے شہریوں کو افغان دارالحکومت سے باحفاظت واپس لے جانے کے لیے ہزاروں فوجی تعینات کررہے ہیں۔افغان حکومت 8 روز میں طالبان کے ہاتھوں ملک کے بیشتر حصے پر قبضہ کھوچکی ہے جس نے کابل کے امریکی حمایتیوں کو بھی دنگ کر دیا ہے۔۔اسی حوالے سے معروف صحافی ندیم منظور سلہری کی رپورٹ کے مطابق طالبان قیادت نے امریکی انتظامیہ کے عہدیداران کا آگاہ کیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرکے افغانستان میں قیام امن عمل اور اقتدار شراکت داری کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔طالبان سمجھتے ہیں کہ عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے کے لیے انہیں کیا حکمت عملی اختیار کرنی ہے۔جب تک افغانستان مشن مکمل نہیں پوتا اس وقت تک کسی بھی ایشو پر حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے امریکی عہدیداران کو پیغام دیا کہ وہ صدر غنی کو کہیں کہ اب بھی وقت ہے کہ وہ مستعفی ہو کر اقتدار ان کے حوالے کر دیں اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر انہیں افغانستان کی سرزمین سے بھاگنا ہو گا۔امریکا کو خدشہ ہے کہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد وہ دیگر کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کر دنیا کو کسی بڑی جنگ میں نہ دھکیل دیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت اور افغان صدر غنی گروپ خوف کا شکار ہیں۔بھارت کو یہ بھی ڈر ہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد طالبان جنگجو مقبوضہ کشمیر کا رخ کر سکتے ہیں۔دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے افغانستان کو فراہم کیے گئے ملٹری اثاثے ایک ایک کر کے افغان فوج کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں۔افغان میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے ہرات ائیرپورٹ پر قبضے کے بعد وہاں موجود بھارت کا جنگی طیارہ بھی قبضے میں لے لیا۔ اس سے قبل افغان طالبان نے قندوز کی ائیربیس پر موجود بھارتی ہیلی کاپٹر کو بھی قبضے میں لے لیا تھا۔ افغان طالبان کی جانب سے قبضے میں لیے گئے جنگی ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارہ بھارت کی جانب سے افغان فوج کو بطور تحفہ دیے گئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں