افغانستان (اے ایف پی) افغان خاتون گورنر طالبان کے خلاف لڑنے کیلئے مردوں کو بھرتی کرنے نکل پڑیں۔ سلیمہ مزاری مردوں کے زیر اثر افغانستان میں خاتون ضلعی گورنر ہیں ۔ جنگجوؤں کے قبضے والے کئی علاقوں میں زندگی کچھ بدل گئی ہے لیکن چارکنت، پہاڑوں اور وادیوں کا سخت دور دراز ضلع جس پر مزاری حکومت کرتی ہیں، صوبہ بلخ میں مزار شریف سے تقریباً ایک گھنٹہ جنوب میں خطرات زیادہ ہیں۔ مزاری کا کہنا ہے کہ طالبان بالکل وہی ہیں جو انسانی حقوق کو پامال کرتے ہیں۔ طالبان کے دور حکومت میں خواتین اور بچیوں کو تعلیم اور ملازمت سے محروم رکھا گیا لیکن 2001 میں عسکریت پسندوں کے خاتمے کے بعد بھی رویہ آہستہ آہستہ تبدیل ہوا ہے۔ مزاری نے اے ایف پی کو بتایا کو سماجی طور پر لوگ خاتون لیڈر کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ مزاری ہزارہ برادری کی بھی رکن ہیں جن میں سے بیشتر شیعہ مسلمان ہیں۔ انہیں طالبان اور دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کی جانب سے باقاعدہ نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اس میں مئی میں دارالحکومت میں ایک ا سکول پر حملہ شامل ہے جس میں 80 سے زائد لڑکیاں ہلاک ہوئی تھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں