کورونا وائرس کا ڈیلٹا وئیرینٹ سب سے خطرناک قسم نہیں بلکہ اس سے بھی کئی گنا خطرناک قسم آئیگی اور قیامت برپا دے گی، چینی خاتون سائنسدان نے خوفناک خبر دیدی

بیجنگ(پی این آئی) کورونا وائرس کے متعلق مغربی ممالک کا دعویٰ ہے کہ یہ چین کے شہر ووہان میں واقع لیبارٹری’ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی‘ سے کسی طرح لیک ہو کر شہر میں پھیلا اور پھر وہاں سے پوری دنیا میں پھیل گیا۔ تب سے یہ وائرس اپنے کئی روپ بدل چکا ہے اور اب اس ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی کی ہی ماہر خاتون نے اس موذی وائرس کے متعلق ایک اور تشویشناک بات کہہ دی ہے۔ دی سن کے مطابق اس ماہر کا نام ’شی ژینگ لی‘ ہے جس کا کہنا ہے کہ اب تک کورونا وائرس کی کئی میوٹیشنز سامنے آ چکی ہیں جن میں سے کچھ کم اور کچھ بہت زیادہ خطرناک ہیں اور دنیا کو اس کی مزید خطرناک اقسام سامنا کرنا پڑے گا، جو آج کی اقسام کی نسبت کئی گنا زیادہ تباہ کن ہوں گی۔چمگادڑ خاتون (Batwoman)کے نام سے شہرت رکھنے والی ماہر شی ژینگ لی سالہا سال سے کورونا وائرس پر تحقیق کرتی آ رہی ہیں۔ اس وقت کورونا وائرس کی ڈیلٹا نامی قسم سب سے زیادہ خطرناک قرار دی جا رہی ہے جو بھارت میں پیدا ہوئی۔ تاہم شی ژینگ لی کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی نئی اقسام سامنے آتی رہیں گی اور ان میں سے کوئی ایک اتنی تباہ کن ہو سکتی ہے کہ دنیا میں قیامت برپا کر دے گی۔ دنیا میں وائرس کے جتنے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے، اس کے اپنی ہئیت تبدیل کرنے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہو گا۔ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی سے کورونا وائرس کے لیک ہونے کے الزام پر شی ژینگ لی کا کہنا تھا کہ ”یہ الزام بے بنیاد ہے، جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔“

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں