یہودیوں سے متعلق مذاق اولمپکس افتتاحی تقریب کے ڈائریکٹر کو مہنگا پڑ گیا

ٹوکیو(پی این آئی)ٹوکیو اولمپکس کی آرگنائزنگ کمیٹی نے افتتاحی تقریب کے ڈائریکٹر کو 23 سال قبل ایک مزاحیہ شو میں یہودیوں سے متعلق مذاق کرنے پر عہدے سے فارغ کردیا۔صدر اولمپکس آرگنائزنگ کمیٹی سیکو ہاشیموٹو نے کینٹارو کوبایاشی کو ڈائریکٹر سے عہدے سے برطرف کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افتتاحی تقریب سے ایک روز قبل ایسی پیشرفت پر ٹوکیو سمیت پورے ملک کے لوگوں کیلئے پریشانیاں پیدا ہوئیں جس پر وہ معذرت چاہتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں مثبت پیغام بھیجنے کیلئے گذشتہ برس سے تیاری کر رہے رہیں لیکن آخر کار کچھ پیچیدہ واقعات پیش آنے کی بناء پر ٹوکیو اولمپکس کی منفی تصویر دنیا کے سامنے جارہی ہے۔ اس حوالے سے چیف ایگزیکٹو آرگنائزنگ کمیٹی توشیو روموٹو نے بھی نقصان کو تسلیم کیا ہے۔ ہاشیموٹو نے کہا کہ کل ٹوکیو اولمپکس کی افتتاحی تقریب ہے اور مجھے یقین ہے کہ بہت سارے لوگ کھیلوں کی افتتاحی تقریب کے بارے میں اچھا محسوس نہیں کر رہے لیکن اس مشکل وقت میں کل ایونٹ کا افتتاح کیا جائے گا۔خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں کمپوزر کیگو اویاڈا کو بھی ماضی میں اپنے کلاس فیلوز کا مذاق اڑانے کی خبریں سامنے آنے کے بعد مستعفی ہونے پر مجبور کردیا گیا تھا ، ان کی موسیقی بھی افتتاحی تقریب میں استعمال ہونی تھی۔سوشل میڈیا پر ڈائریکٹر کی 23 سال پرانے شو کی ویڈیو وائرل ہونے پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے جس پر امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کے صدر بھی موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کود پڑے اور کہا کہ کوئی شخص جتنا بھی با صلاحیت ہو لیکن اسے نازی نسل کشی متاثرین کا مذاق اڑانے کا حق نہیں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے دباؤ کی وجہ سے طبی ماہرین کے مشوروں کو نظر انداز کرتے ہوئے کھیلوں کا انعقاد کر رہا ہے تاہم اگر ایونٹ کا انعقاد نہیں کیا جاتا تو اس صورت میں اولمپکس کمیٹی کو ٹیلی وژن حقوق کی مد میں 3 سے 4 ارب ڈالر کے نقصانات اٹھانے پڑتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں