مکہ مکرمہ(پی این آئی ) سعودی عرب میں کورونا وبا کی وجہ سے اس بار بھی حج مملکت میں مقیم تارکین اور مقامی افراد تک ہی محدود کر دیا گیا ہے۔ اس سال حج کے لیے صرف 60 ہزار افراد کو اجازت دی گئی ہے۔ جنہیں حج کی ادائیگی کے لیے خصوصی پرمٹس کا اجراء کیا گیا ہے۔ ہر سال کی طرح حج کی سیکیورٹی کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں ۔سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے عازمین پرطواف قدوم کے دوران تین پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ جن پر ہر صورت عمل درآمد کرنا ہوگا۔ یہ پابندیاں مندرجہ ذیل ہیں۔ ۔ پہلی پابندی یہ ہے کہ طواف قدوم کے لیے آنے والے عازمین مسجد الحرام میں داخلے کے وقت سامان ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ دوسری پابندی یہ عائد کی گئی ہے عازمین کو منیٰ ٹاورز یا خیموں میں ہی قیام کرنا ہوگا۔عازمین کو مسجد الحرام کے آس پاس کے ہوٹلوں میں ریزرویشن کروانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ تیسری پابندی یہ ہو گی کہ کوئی بھی عازم حج براہِ راست طواف قدوم کے لیے نہیں جا سکے گا۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ حج سیزن کے دوران حجاج کو نمازوں کی ادائیگی کے لیے مسجد الحرام میں ہی انتظار کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ حجاج کو خصوصی بسوں کے ذریعے مسجد الحرام لے جایا جائے گا۔ایک بس میں 20 سے زائد عازمین کو سوار نہیں کیا جائے گا۔ دوسری جانب حج سیکیورٹی کمانڈر کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا ہے کہ کسی شخص کو بغیر اجازت نامے کے داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ عازمین کو صرف 4 دروازوں کے ذریعے حرم شریف میں داخلے کی اجازت ہو گی۔ تمام مقاماتِ مقدسہ سیکیورٹی حکام کے گھیرے میں ہوں گے۔ کوئی شخص اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ کسی طرح مقدس مقامات پر داخل ہو سکے گا تو یہ اس کی بھول ہو گی۔کوئی بھی مقام سیکیورٹی فورسز سے خالی نہیں ہے۔ سعودی نائب وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر عبدالفتاح مشاط نے بتایا ہے کہ استقبالیہ مراکز میں عازمین کے خیر مقدم کا آغاز 7 اور 8 ذی الحجہ کو ہوگا۔ اس حوالے سے تمام حجاج کو قافلوں کے سکیم پروگرام سے آگاہ کر دیا جائے گا ہر 20 حاجی پر ایک ہیلتھ کمانڈر تعینات ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں