80 فیصد اضلاع پر قبضہ مکمل صرف مرکز باقی رہ گیا، طالبان کا دعوی

کابل(پی این آئی)افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے80فیصد اضلاع پر قبضے کا دعوی کیا ہے اور کہا ہے صرف مرکز باقی رہ گیا۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس بات کا اعلان سینئر طالبان وفد میں ماسکو میں ایک ہفتے کے دورہ روس کے اختتام پر کیا جہاں اس دورے کا مقصد اس بات کی یقین دہانی کرانا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی تیزی پیش قدمی سے وسط ایشیا میں روس یا اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرہ نہیں پہنچے گا۔طالبان کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید کرنا ناممکن ہے لیکن مذکورہ بیان سابقہ دعوں کی نسبت کہیں زیادہ معلوم ہے ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 421 اضلاع اور ضلعی مراکز میں سے ایک تہائی پر وہ قبضہ کر چکے ہیں۔طالبان کے حالیہ دعوے پر کابل میں افغان حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔اس ہفتے کے اوائل میں طالبان کی پیش قدمی کے نتیجے میں سیکڑوں افغان فوجیوں کو روسی فوج کے ایک اڈے کی حفاظت کرنے والے تاجکستان میں سرحد پار سے بھاگنا پڑا، اس کے نتیجے میں تاجکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد کو مستحکم کرنے کے لیے 20ہزار فوجی محافظوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا۔روسی عہدیداروں نے طالبان کی پیش قدمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ طالبان شمالی افغانستان میں سوویت کے سابق وسط ایشیائی ممالک کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔اپریل کے وسط میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے اعلان کے بعد طالبان نے پورے ملک میں پیش قدمی کی ہے، انہوں نے حال ہی میں کئی اضلاع کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور اکثر لڑے بغیر ان کے قبضے میں آ گئے، گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران انہوں نے تاجکستان، ازبکستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر قبضہ کر لیا تھا۔تاہم روس کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے موقع پر طالبان نے وعدہ کیا کہ وہ صوبائی دارالحکومتوں پر حملہ یا زبردستی قبضہ نہیں کریں گے اور افغانستان کی قیادت کے ساتھ سیاسی حل کی امید ظاہر کی۔طالبان کے مذاکرات کار مولوی شہاب الدین دلاور نے کہا کہ ہم افغان شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ نہیں کریں گے۔شہاب الدین نے بتایا کہ افغان حکام کو اس کی ضمانتیں دی جا چکی ہیں اور اس کے ساتھ ہی افغان جیلوں سے مزید طالبان قیدیوں کی رہائی کے مطالبات بھی کیے۔انہوں نے دعوی کیا کہ طالبان 80فیصد اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں اور اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ کسی فرد، ادارے کو امریکا اور اس کے اتحادیوں سمیت پڑوسی ملک، علاقائی ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔طالبان کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے کہا کہ ہم لڑنا نہیں چاہتے، ہم سیاسی مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں