اگر ہم چاہیں تو دو ہفتوں میں افغانستان کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں،افغان طالبان

ماسکو (پی این آئی) افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکا ناکامی کے بعد مذاکرات پر راضی ہوا۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ افغانستان کے 245 اضلاع پر کنڑول حاصل کر لیا ہے۔افغان طالبان نے کہا ہے کہ اگر ہم چاہئیں تو 2 ہفتوں میں افغانستان کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔ افغانستان میں کئی دارالحکومتوں کا محاصرہ جاری ہے، افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کےخلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔ہمارا مقصد افغانستان کو غیرملکی تسلط سے ا?زاد کرانا تھا ، دوسرے ممالک افغانستان کے معاملات میں مداخلت سے گریزکریں،تمام فریقین سے تشدد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق شہاب الدین دلاور کی سربراہی میں طالبان وفد نے روسی مندوب برائے افغانستان ضمیر کابلوف سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں افغانستان کی تازہ صورتحال اور امن عمل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ روسی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان اور تاجکستان کے سرحدی علاقوں پر طالبان نے کنڑول حاصل کرلیا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا تاجکستان کے دو تہائی حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ افغانستان، تاجکستان سرحد کے قریب کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ہم تمام فریقین سے تشدد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔شہاب الدین دلاور کی سربراہی میں طالبان وفد نے روسی مندوب برائے افغانستان ضمیر کابلوف سے ملاقات کی ہے۔ملاقات میں افغانستان کی تازہ صورتحال اور امن عمل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ طالبان وفد نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔روس میں افغان طالبان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے طالبان پر جنگ مسلط کی پھر ناکامی کے بعد مذاکرات پر راضی ہوا۔انھوں نے کہا کہ ہم دہشت گرد نہیں ا?زادی پسند ہیں۔ افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان کے معاملات میں دوسرے ممالک مداخلت سے گریزکریں۔ ہم اپنے ملک کی ا?زادی کیلیے لڑرہے ہیں۔افغان طالبان نے دعوی کیا کہ افغان فورسز کی بڑی تعداد ہمارے ساتھ مل رہی ہے۔ چین کی سرحدی علاقے کے لوگوں نے خوش ا?مدید کہا۔رپورٹس کے مطابق ماسکو میں روسی مندوب برائے افغانستان کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اسلامی اور افغان روایات کی پاسداری کرنے والی خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ افغان طالبان کا دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے افغانستان کے 245 اضلاع پر کنڑول حاصل کر لیا ہے۔ افغانستان میں کئی دارالحکومتوں کا محاصرہ جاری ہے۔طالبان نے یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔ہمارا مقصد افغانستان کو غیرملکی تسلط سے ا?زاد کرانا تھا، افغان طالبان تمام فریقین سے تشدد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان کے وسطی صوبے غور میں سیکڑوں مقامی خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں شریک خواتین نے بندوقیں تھام رکھی تھیں اور وہ افغان طالبان کے خلاف نعرے لگا رہی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق غور صوبے میں خواتین ڈائریکٹریٹ کی سربراہ حلیمہ پرستش جو خود مظاہرے میں شامل تھیں انہوں نے کہا کہ بعض خواتین نے افغان فورسز کے واسطے علامتی حمایت کایہ پیغام بھیجا ہے تاہم مظاہرے میں شریک متعدد خواتین نے باور کرایا کہ وہ لڑائی کے میدانوں میں جانے کے لیے تیار ہیں۔دوسری جانب جوزجان صوبے سے تعلق رکھنے والی ایک افغان خاتون صحافی نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں کوئی عورت بھی واقعتا زمینی لڑائی نہیں چاہتی ہے تاہم ہم صرف اپنے سادہ ترین حقوق کے طالب ہیں مثلا میں تشدد سے دور رہتے ہوئے اپنیتعلیم مکمل کر لوں تاہم حالات نے ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کر دیا،میں نہیں چاہتی کہ ملک ایسے لوگوں کے زیر کنٹرول ہو جو خواتین کے ساتھ دہشت ناک طریقے سے پیش آتے ہیں لہذا اس واسطے ہم نے ہتھیار تھام لیے کہ اپنی لڑنے کی صلاحیت باور کرا دیں ،میرے ساتھ درجنوں خواتین ہتھیاروں کا استعمال سیکھ رہی ہیں۔دوسری جانب غور صوبے کے گورنر عبد الزاہر وزادہ کا کہنا تھا کہ صوبے کے دارالحکومت فیروز کوہ کی سڑکوں پر نکلنے والی بعض خواتین واقعتا طالبان کے خلاف لڑ چکی ہیں۔ ان میں اکثریت کو طالبان کے تشدد کے سبب مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ ان میں بعض خواتین اپنے بیٹوں اور بھائیوں وغیرہ کو پرتشدد واقعات میں کھو چکی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں