لندن (پی این آئی ) برطانیہ نے عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث لگائی گئی سفری پابندیوں میں نرمی کردی، اطلاق 19 جولائی سے ہوگا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں سفری پابندیوں میں نرمی کردی گئی ہے ، جس کے تحت کورونا ویکسین لگوانے والے 18 سال سے زائد عمر کے برطانوی شہری ملک واپسی کی صورت میں قرنطینہ کی شرط سے آزاد ہوں گے ، تاہم سفری پابندیوں میں نرمی کا اطلاق 19 جولائی سے ہوگا جب کہ اس سے قبل برطانیہ کی طرف سے عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث ایمبر لسٹ والے ممالک سے واپس آنے والے شہریوں پر قرنطینہ لازمی قرار دیا گیا تھا۔دوسری طرف برطانیہ کی طرف سے پاکستان کا نام ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے متعلق اہم انکشاف سامنے آگیا ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کے اجلاس میں سیکرٹری اوورسیز پاکستانی عشرت علی کے مطابق لیبز کی جانب سے جعلی کورونا ٹیسٹنگ سرٹیفیکیٹ بانٹنے پر برطانیہ نے ایکشن لیا، برطانیہ پاکستان کی کورونا ٹیسٹنگ لیب کو غیر معیاری تصور کرتا ہے ، پاکستان کی جانب سے کورونا ڈیٹا پر بھی برطانیہ کو یقین نہیں ہے۔وزارت خارجہ حکام کے مطابق برطانیہ نے 15 سے زائد ممالک کو ریڈ لسٹ کیا ، برطانیہ جانے والے اکثر افراد کی منفی رپورٹ دوبارہ ٹیسٹ لینے پر مثبت آئی اور اس معاملے پر وزیراعظم برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں ، وزارت خارجہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ برطانیہ نے بغیر بتائے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے، برطانیہ میں قرنطینہ کے لیے مختص ہوٹلوم کو حال جیل سے برا ہے ، برطانیہ میں پاکستانیوں سے دو ہزار پونڈ لے کر ہوٹل میں قرنطینہ کروایا جا رہا ہے۔اس سے قبل برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کی وجہ بتا ئی ، پابندی لگانے کے تقریبا دو ہفتوں بعد برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ سیاسی فیصلہ نہیں تھا اس کی بنیاد پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ میں موجود اعداد و شمار اور شواہد ہیں ، انہوں نے وضاحت کی کہ تمام ممالک سے آنے والی پروازوں کے ٹیسٹ کر رہے ہیں جس کے ہر دوسرے اور آٹھ ویں روزہ میں اعداد وشمار میسر آتے ہیں۔انہوں نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کی تین وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی یہ کہ برطانیہ میں مارچ کے دوران سب سے زیادہ پروازیں پاکستان سے آئیں ، دوسری یہ کہ ان میں کورونا کیسز کی شرح انتہائی زیادہ تھی جب کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ سے آنے والوں کا متغیر وائرس زیادہ باعث فکر ہے ، برطانوی ہائی کمشنر نے زور دیا کہ کسی ملک کو کوروناا صورتحال کے باعث ریڈ لسٹ میں نہیں ڈالا جاتا ، میں صومالیہ، بھارت اور پاکستان میں کیسوں کی تعداد دیکھ سکتا ہوں تاہم سوال برطانیہ آنے والے مسافروں پر ہے انہوں نے یہ تاثر بھی رد کر دیا کہ فیصلے کا مقصد پاکستان کو سزا دینا ہے ، اس کا مطلب پاک برطانوی دوستی اور محبت کم کرنا نہیں بلکہ ہم نے کورونا سے جنگ کے لیے پاکستان کے لیے 20 ملین پاؤنڈ مختص کیے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں