امریکا بھی چینی میزائلوں کی زد میں؟ امریکی تھنک ٹینک کے دعوے نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی

واشنگٹن(پی این آئی) سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر کے ذریعے ایک امریکی تھنک ٹینک نے چین کے متعلق ایسا انکشاف کر ڈالا ہے کہ امریکی حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کیلیفورنیا کے اس تھنک ٹینک ”دی جیمز مارٹن سنٹر فار نان پرالیفکیشن سٹڈیز“نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین اپنے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے لیے 100نئے سائیلوز (میزائلوں کو محفوظ رکھنے والے خول)تیار رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ اتنی بڑی مقدار میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بھی تیار کر چکا ہے جن کی رینج اس قدر ہے کہ وہ امریکہ کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔یہ سائیلوز چین کے مغربی صوبے گانسو کے شہر یومن کے قریب صحرا میں تیار کیے جا رہے ہیں۔تھنک ٹینک کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گانسو صوبے میں 119عمارات ایسی ہیں جو چین کی ایٹمی بیلسٹک میزائل لانچ کرنے والی موجودہ عمارتوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔تھنک ٹینک کی اس رپورٹ کے متعلق امریکی دفترخارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ”ایسی رپورٹس سے اندازہ ہورہا ہے کہ چین اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں دنیا کی توقع سے کہیں زیادہ تیزی کے ساتھ اضافہ کر رہا ہے، جوکہ تشویشناک ہے۔ اس سے چین کی نیت پر سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا وہ مستقبل کے متعلق کیا منصوبہ بندی رکھتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں