امریکا نے افغانستان میں مدد کرنے والے ممالک کو بڑی پیشکش کر دی، کیا پاکستانی شہری بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

نیو یارک (پی این آئی ) امریکی صدر جوزف بائیڈن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جن لوگوں نے ہماری مدد کی ہے انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ایسے شہریوں کو امریکا میں خوش آمدید کہیں گے۔واضح رہے کہ امریکا اور اتحادی افواج کے ساتھ کام کرنے والے افغان ترجمان اور دیگر افراد اپنی جانوں کی حفاظت اور محفوظ مقام پر منتقلی کے لیے گزشتہ دو ماہ سے ریلیاں نکال رہے ہیں اور آج صدر جوبائیڈن سے افغان صدر کی ملاقات میں بھی اس معاملے پر بات ہوگی۔امریکی صدر جوزف بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران سوال کے جواب میں کہا کہ 20 سالہ افغان جنگ کے دوران امریکا کی مدد کرنے والوں کو فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران امریکی فوجیوں کی مدد کرنے والے افغانوں کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہیں گے۔ ہمارے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کو افغانستان میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔امریکی میڈیا اے پی کے مطابق جوبائیڈن انتظامیہ نے امریکی فوج کی مدد کرنے والے 20 ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان افغان ترجمانوں اور دیگر افراد کو بھی افغانستان سے نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان افراد کی امریکا کی منتقلی کی درخواستوں پر کام جاری ہے۔ ممکنہ طور پر ان درخواستوں پر کام اگست تک مکمل ہوجائے گا۔جبکہ افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے مزید 6 اضلاع پر قبضہ کر لیا جن میں تین صوبوں فریاب، بغلان اور غزنی کے دو دو اضلاع شامل ہیں۔طالبان ذرائع کے مطابق صوبہ تاخر کے دو مختلف اضلاع میں ہونے والی جھڑپوں میں 34 افغان فوجی ہلاک اور تین ٹینک تباہ کر دیئے گئے۔ طالبان نے قندوز کے اہم ضلع امام صاحب کی شیر خان بندر پورٹ کا کنڑول بھی حاصل کر لیا۔ بیرونی فوجوں کے انخلا کے آغاز کے بعد سے طالبان نے 40 سے زائد اضلاع پر قبضے کرنے کا دعوی کیا ہے۔ادھر روسی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا کے افغانستان سے نکلنے کے بعد خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ پاکستان اور ایران کے تعاون کے بغیر افغان گروہوں کو متحد رکھنا ممکن نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں