ریاض(پی این آئی) سعودی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی حج صرف سعودیہ میں مقیم افراد تک ہی محدودکر دیا گیا ہے، جس کی وجہ کورونا کیسز کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے 23 جون کی رات تک حج کے لیے آن لائن درخواستیں وصول کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اب درخواستوں کی وصولی روک دی گئی ہے۔سعودی وزارت حج و عمرہ نے اعلان کیا ہے کہ مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد اب کوئی حج درخواست وصول نہیں کی جائے گی۔گزشتہ رات حج درخواستوں کی وصولی کا پورٹل بند کر دیا گیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ اس بار حج کے لیے 5 لاکھ 58 ہزار افراد نے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔ ان میں سے 60ہزار افراد کو منتخب کرنے کے لیے قرعہ اندازی نہیں کی جائے گی، اور نہ پہلے آؤ پہلے پاؤ کا کلیہ لاگو ہو گا۔بلکہ ہر درخواست کا الگ الگ جائزہ لے کر اہلیت کی بنیاد پر انتخاب کیا جائے گا۔خوش نصیبوں کا اعلان کل جمعہ کے روز کیاجائے گا۔ جبکہ دوپہر دو بجے سے حج پیکجز کی بکنگ شروع کر دی جائے گی۔ وزارت کے مطابق 150 ملکوں کے باشندوں نے حج درخواستیں جمع کرائی ہیں جن میں سے 59 فیصد مرد اور 41 فیصد خواتین ہیں۔سعودی عرب کے نائب وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر عبدالفتاح مشاط نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں پہلی بار حج کی خواہش رکھنے والی خواتین کو بڑی رعایت دے دی گئی ہے۔جو خواتین حج کا ارادہ رکھتی ہیں وہ محرم کے بغیر بھی حج کے لیے آن لائن رجسٹریشن کروا سکتی ہیں۔ ماضی میں حج کے لیے محرم کے ساتھ ہونے کی شرط ختم کر دی گئی ہے جس سے خواتین کو بڑی سہولت حاصل ہو گی۔ ڈاکٹر عبدالفتاح نے حج کی خواہش رکھنے والوں کا آگاہ کیا کہ اگر ان کی درخواست حج کے لیے منظور ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں انہیں 3 گھنٹے کے اندر منتخب کردہ حج پیکیج کی فیس ادا کرنی ہو گی، ورنہ ان کا نام حج کے لیے منتخب افراد کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔واضح رہے کہ جو لوگ اس بار حج کے خواہش مند ہیں وہ اپنی درخواستیں وزارت حج و عمرہ کی ویب سائٹ پر 23 جون کی رات 10 بجے تک جمع کروا سکتے ہیں۔ اس کے بعد کوئی درخواست وصول نہیں کی جائے گی۔ وزارت حج کے مطابق اس بار کورونا پروٹوکولز کی وجہ سے حج پیکیج ماضی کے مقابلے میں مہنگے ہوں گے۔ منیٰ ٹاور میں قیام کے لیے حج پیکیج 16,560 ریال کا ہو گا۔ جبکہ 14,381 ریال مالیت کے دوسرے اور 12,113 ریال کے تیسرے پیکیج والے حجاج منیٰ کے خیموں میں ٹھہرائے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں