ریاض(پی این آئی) اُمت مُسلمہ کے درمیان اختلافات کی ایک بڑی وجہ ایران اور سعودی عرب کے خراب تعلقات بھی ہیں، جس کی وجہ سے مسلم ممالک اور ان کی عوام دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔ ان اختلافات کا عالمی طاقتیں خوب فائدہ اُٹھا کر اُمت میں مستقل بنیادوں پر تفرقہ بازی اور تقسیم کو قائم رکھنا چاہتی ہیں۔ تاہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان اب خوشگوار تعلقات پیدا ہونے کی بڑی اُمید پیدا ہو گئی ہے۔ایران کے نومنتخب صدر ابراہیم الرئیسی نے اعلان کیا ہے کہ ایران سعودی عرب سمیت دیگرہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔ یہ بات انہوں نے صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہی۔ نومنتخب ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال ہو سکتے ہیں اس معاملے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ایران بھی سعودی عرب میں اپنا سفارت خانہ کھولنے اور سعودیہ کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے کا خواہش مند ہے۔تاہم ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام یا علاقائی ملیشیا کی حمایت کے معاملے پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا ایران دنیا سے بھی بات چیت چاہتا ہے لیکن میں بذات خود جوبائیڈن سے ملاقات نہیں کروں گا۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق نومنتخب ایرانی صدر کی پہلی پریس کانفرنس میں کئی عالمی و بین الاقوامی میڈیا نمائندوں نے شرکت کی اور سوالات کیے۔نو منتخب صدرابراہیمی رئیسی نے کہا کہ امریکہ کو 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آنا ہو گا اور جو وعدے کیے تھے انہیں پورا کرنا ہوگا۔ایران کے صدر نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا کہ یورپ کو امریکی دباوٴ سے متاثر نہیں ہونا چاہیے اور جوہری ڈیل کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی ایرانی قومی بھی آپ سے یہی چاہتی ہے۔صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکہ کو ایران پر عائد کردہ تمام پابندیاں اٹھانا ہوں گی جوہری ڈیل میں واپس آنا ہوگا اور کیے گئے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا۔انہوں ں ے کہا کہ امریکہ کو پوری دنیا کو جواب دینا ہو گا اور اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنی ہوگی اور تمام ظالمانہ پابندیوں کو جو اس نے ایرن پر عائد کی ہیں ،ختم کرنا ہوں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں