واشنگٹن(پی این آئی ) افغانستان سے امریکا سمیت غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد کابل ایئر پورٹ کی سکیورٹی کے لیے ترکی نے پاکستان سے مدد مانگ لی۔امریکی صدر جوزف بائیڈن کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ میں نے امریکی ہم منصب کو بتایا ہے کہ ترکی کابل ائیرپورٹ کے انتظام میں پاکستان کو اپنے ساتھ ملائیں گے اور ان سے مدد لیں گے۔امریکا نے کہاہے کہ ترکی نے ایس 400ڈیل کے مقابل کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی کی پیش کش کی ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ذمہ داران نے کہاکہ برسلز میں نیٹو سربراہ اجلاس کے دوران میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ملاقات میں بات چیت کا محور کابل ایئرپورٹ کو محفوظ بنانے میں ترکی کا کردار ہو گا۔امریکی ذمے داران کا کہنا تھا کہ کسی بھی دوسرے ملک یا کمپنی کے لیے ممکن نہیں کہ وہ جلد یا سہولت کے ساتھ ہوائی اڈے کی سیکورٹی کے از سر نو انتظامات کرے۔ ترکی کا کوچ کرنا سفارت خانوں اور بین الاقوامی تنظیموں کو کام بند کرنے پر مجبور کر گا۔ اس کے سبب افغان حکومت اور فوج کا کام جاری رکھنے کے لیے اربوں ڈالر بطور اضافی امداد خرچ کرنا ہوں گے۔امریکی دفاعی ذمے داران کے مطابق اس کے بدلے موجودہ وقت میں امریکی سپورٹ ایم کیو 9ڈرون طیاروں تک محدود ہو جائے گی۔ یہ طیارے متحدہ عرب امارات میں الظفرہ کے اڈے پر تعینات ہیں۔ یہ طیارے افغانستان کے اوپر اڑان بھر کر امریکی کی حمایت یافتہ مقامی فورسز کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کریں گے۔ذمے داران کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں کیا کہ امریکی فورسز کے کوچ کے بعد افغان فورسز کو کس طرح سپورٹ کیا جائے گا۔ تاہم توقع ہے کہ پینٹاگان رواں ہفتے میں سرکاری طور پر سفارشات پیش کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں